اتنہاء پسندوں کے عزائم پورے نہیں ہونے دینگے ، عبدالخالق ہزارہ

  • September 6, 2018, 11:36 pm
  • National News
  • 183 Views

کوئٹہ ( پ ر)ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین و رکن صوبائی اسمبلی عبدالخالق ہزارہ نے یوم دفاع کے موقع پر تنظیم نسل نو ہزارہ مغل کے زیر اہتمام منعقدہ پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے داخلی استحکام ، امن اور قانون کی بالادستی کے زریعے اس امر کو یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ ہمارے جوان سرحدوں پر یکسوئی کے ساتھ اپنی زمہ داریاں و فرائض انجام دے دیکر ملک کی سلامتی کو یقینی بنائیں ۔ ہمارے بزرگوں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں ڈٹ کر دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے ثابت کیا کہ ہمارے رگوں میں ملک سے وفاداری کا خون موجود ہے ، ہمارے شہدا کارگل سے لیکر طورخم تک اپنا لہو بہایا جبکہ داخلی استحکام کیلئے فرائض ادا کرتے ہوئے ہمارئے سینکڑوں پولیس آفیسروں اور اہلکاروں نے اپنی جان ملک اور عوام کی حفاظت کرتے ہوئے قربان کردی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سرحدوں پر دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے افواج پاکستان ذمہ داری ادا کر رہی ہیں اسی طرح ملک کے اندر اہلکار دن رات اپنی ذمہ داریاں ادا کر کے عوام کو تحفظ اور قیام امن کو ممکن بنانے کیلئے چوکس فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ہزارہ قوم کے بہادر فرزندوں نے نہتے عوام نے دہشت گردی کی جنگ کے دوران ہزاروں کی تعداد میں اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی تھی۔ دشمن ملک کو داخلی طور پر عدم استحکام کر کے یہاں خانہ جنگی شروع کرنا چاہتے تھے مگر اس جنگ کے مقاصد کو پارٹی اور اس کی قیادت نے شروع دن سے سمجھ لیا تھا اور ہم نے یہ عزم کیا تھا کہ انتہا پسند کچھ بھی کرلیں ہم نے ان کے مقاصد کو کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دینا۔ جس کے بعد HDPنے امن محنت اور بھائی چارہ کا نعرہ و فلسفہ اپنا کر کوئٹہ شہر اور صوبے کو تعصبات سے پاک کرنے کی کوشش شروع کی۔ ہمیں اندازہ ہے کہ ریاست اور اس کے اداروں کی طرح ہمارا مقابلہ بھی ایسی قوتوں کے ساتھ ہیں جو ہر ممکن طریقے کے ساتھ یہاں ہر صورت میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں مگر ہم پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے ہم اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی پوری اور ہر ممکن کوشش کریں گے۔ پارٹی رہنما نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور کوئٹہ کے شہریوں کی بڑی تعداد داخلی جنگ اور دہشت گردی کے نتیجے میں متاثر ہوئے ہیں۔ وکلا کی بڑی تعداد ‘طلبا‘ اساتذہ‘سرکاری ملازمین اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شہر اور صوبہ کی ترقی انصاف کی فراہمی سماجی اور سیاسی حقوق کے حصول کی جدوجہد کرنے والوں کی بڑی تعداد نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ پارٹی چیئرمین شہید حسین علی یوسفی اور درجنوں پارٹی کارکنوں نے انتہا پسندی کے خلاف آواز بلند کی جس کے نتیجے میں انہیں جام شہادت نوش کرنا پڑا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اندھے راستوں کا موت ہمارے نوجوانوں کا مقدر نہ بنیں وہ کسی مقصد کیلئے لڑتے ہوئے شہید ہو جائے اور وطن کی خاطر جان شہادت نوش کرنے سے بڑا مقصد کچھ اور نہیں ہو سکتا‘ عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ اس وقت ملک کو سب سے زیادہ ضرورت ماہرین اقتصاد‘ سائنسدانوں‘ طلبا‘ کمپیوٹر سائنس اور جدید علوم پر مہارت رکھنے والوں کی ہیں۔ ہمیں ملکی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے بچوں اور آنے والی نسلوں کی تعلیم و تربیت کی طرف اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ آنے والے ادوار کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والی نسل ہمارے پاس موجود ہو۔ ہمیں زندگی کے ہر شعبہ میں ایسے ماہرین کی تربیت کرنی ہو گی جو تعمیری سوچ سے مسلح اور پوری ایمانداری کے ساتھ اپنے اہداف کے حصول کو اپنا مقصد بنائیں۔ آج زندگی کے تمام شعبوں میں بد دیانتی‘ کرپشن‘ اقربا پروری‘ رشوت و سفارش کلچر نے سرائیت کی ہے۔ ہمیں اس سوچ کو بدل کر ملک‘ صوبہ اور اپنے شہر کی تعمیر کی طرف توجہ دینی ہوگی‘ کرپشن کے ناسور کو ختم کرنے کیلئے سیاسی قیادت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ اس موقع پر1965ء اور1971ء کے جنگوں میں حصہ لینے والے ہزارہ فوجیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ جبکہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے قومی ہیروز کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ جبکہ قبل ازیں پارٹی چیئرمین و رکن اسمبلی نے ہزارہ قبرستان میں شہداء کے مقبروں پر حاضری دی اور شہدائے وطن کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔