بلوچستان کو وفاق سے بڑے مالی بحران کا سامنا ہے ، صوبائی وزراء

  • October 5, 2018, 11:03 pm
  • National News
  • 169 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک) صوبائی وزیرخزانہ عارف جان محمد حسنی اور صوبائی وزیر اطلاعات ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ ابلوچستان میں ماضی کے حکمرانوں کی عدم توجہی کے باعث گڈ گورننس نہ ہونے کی وجہ سے صوبے کا مالی بحران وفاق کے بحران سے زیادہ ہے ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ ہم وفاق کے ساتھ مل کر صوبے کی پسماندگی کو ختم کرتے ہوئے خوشحالی لائیں انہوں نے کہا کہ 88 ارب روپے کا پی ایس ڈی پی اور سٹارٹ مائنس 75 ارب روپے سے ہو تویہ مشکل بجٹ ہے ماضی کے حکومتوں میں جس طرح کے پی ایس ڈی پیزبنے ہیں وہ کسی سے چھینے نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ سول سیکرٹری سکندر جمالی آڈٹوریم میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا صوبائی وزیر خزانہ عارف جان محمد حسنی نے کہا کہ ہم سب کو علم ہے کہ وفاق مالی بحران سے دوچار ہے مگر بلوچستان کا مسئلہ اس بھی زیادہ گھمبیر ہے صوبے میں ماضی کے حکمرانوں کی عدم توجہی کے باعث گڈ گورننس نہ ہونے کی وجہ سے صوبے کا مالی بحران وفاق کے بحران سے زیادہ ہے ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ ہم وفاق کے ساتھ مل کر صوبے کی پسماندگی کو ختم کرتے ہوئے خوشحالی لائیں انہوں نے کہا کہ 88 ارب روپے کا پی ایس ڈی پی اور سٹارٹ مائنس 75 ارب روپے سے ہو تویہ مشکل بجٹ ہے ماضی کے حکومتوں میں جس طرح کے پی ایس ڈی پیزبنے ہیں وہ کسی سے چھپے نہیں جب تک وزیراعلی کی قیات میں ایک اچھی ٹیم نہ ہو تو اس وقت صوبے کے مسائل کا خاتمہ ممکن نہیں ہے انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس کی مثال جام کمال نے اپنے آپ سے شروع کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان کے 83 کروڑ روپے کی صوابدیدی فنڈ زنہ لینے کا فیصلہ کیا ہے بلوچستان پاکستان کے مستقبل کا ضامن ہے ہمارے صوبے کا ترقیاتی بجٹ 88 ارب روپے ہے جبکہ صوبے کا زاتی ترقیاتی بجٹ 77 روپے ارب روپے ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قواعدو ضوابط کے خلاف ہزاروں بھرتیاں کر کے نان ڈویلپمنٹ فنڈ کا خرچہ بڑھا کر 2 سو5 ارب روپے کر دیا ہے گیا جو صوبے کے خزانہ پر بوجھ بن چکا ہے کیونکہ اس وقت پی ایس ڈی پیز کے لئے محکمہ خزانہ کے پاس رقم نہیں ہے اس وقت ملازمین کی تنخواہوں کو مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر آنیوالے وقتوں میں یہی صورتحال بدستور جاری رہی تو پھر ہمارے پاس ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے لئے بھی پیسے نہیں ہوں گے وزیراعظم عمران خان آج کوئٹہ پہنچ رہے ہیں اور صوبائی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے ہم صوبے کے مسائل ان کے سامنے رکھنے جارہے ہیں ہمیں امید ہے کہ وہ ان کو حل کریں گے انہوں نے کہا کہ آٹھ سال قبل امن و امان پر 5 ارب روپے خرچ ہوتے تھے جو کہ اب 40 ارب تک پہنچ گئے ہیں جو اس وقت صوبے میں ان دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ بجٹ امن و امان کی مد میں چلا جاتا ہے جو کہ محکمہ تعلیم کے بعد صوبے کا دوسرا بڑا خرچہ ہے ہمارے سیکورٹی فورسز نے جانوں کے نذرانے پیش کرکے صوبے میں امن و امان قائم کیا ہے ہمیں اپنی فورسز پر فخر ہے صوبائی وزیر اطلاعات ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ ماضی میں پی ایس ڈی پی میں زیادہ تر اسکیمات ذاتی بنیادوں پرتھیں جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا جس کے لئے ہم نے وزیراعلی کی انسپیکشن ٹیم بنائی ہے جو ان سب کو دیکھ رہی ہے اور اس کو پی ایس ڈی پی سے نکال رہے ہیں اگر یہی صورتحال رہی تو پھر ہمارے پاس ترقیاتی اسکیمات کے لئے صرف 80کروڑ روپے رہ جائیں گے بلوچستان کے مالی حالات بہت برے ہے اس وقت اگر ہم صرف محکمہ تعلیم پر توجہ دیتے ہوئے اسکولوں کو چھت اور دیگرمرمت کریں تو ان کے لئے ہمیں 52ارب روپے درکار ہوں گے صوبے کے مالی حالت اس وقت تک صحیح نہیں ہوں گے جب تک ہمیں وفاقی حکومت ون ٹائم گرانٹ نہیں دیگا ماضی میں جس طرح وفاق کی جانب سے بلوچستان کے ساتھ بجٹ میں زیادتی کی گئی تھی اس پر حکومت وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بات کریگی اور اس کو ٹھیک کرنے کے لئے کوشش کریں گے اگر ہماری دور میں کسی پر کوئی کرپشن کے کیس ہوئے تو نیب اور دیگر احتساب کے ادارے فری ہیں وہ ایکشن کریں صوبائی حکومت اس میں کوئی خلیل نہیں ڈالے گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح امن و امان ہے اس پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کررہے ہم نے صوبے کے عوام کو امن و امان بحال کرکے دینا ہے۔