پاک افغان باب دوستی گیٹ سے باہمی تجارتی سرگرمیاں دوسرے روز بھی معطل

  • October 16, 2018, 12:11 am
  • National News
  • 203 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک)پاک افغان افغانستان سے متصل سرحدی ضلع قلعہ عبد اللہ میں پاکستان اور افغانستان کی سیکورٹی فورسز کے درمیان کشیدگی کے باعث چمن میں دونوں ممالک کے درمیان باب دوستی گیٹ دوسرے روز بھی بند رہی لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا سرحد بند ہونے کے باعث تجارتی سر گرمیاں بھی ماند پڑ گئی تفصیلات کے مطابق چمن میں پاک افغان سر حد پر واقع تنازعہ کے بعد باب دوستی گیٹ دوسرے روز بھی بند رہے کوئٹہ میں ایک سرکاری اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ دونوں ممالک کے سرحدی فورسز کے درمیان ٹانڈہ درہ کے علاقے میں پاکستان کی جانب سے باڑ لگانے کے باعث کشیدگی پیدا ہوگئی تھی ۔ سرکاری اہلکار کے مطابق اس علاقے میں سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔اس صورتحال کے باعث چمن میں پاکستانی حکام کی جانب سے باب دوستی کو بند کیا گیا ہے جس کے باعث سرحد کی دونوں جانب پھنسے ہوئے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔پاکستان نے شدت پسندی اور غیر قانونی نقل و حرکت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے افغانستان سے متصل اپنی سرحد پر باڑ نصب کرنا شروع کر رکھی ہے۔کوئٹہ میں ایک سرکاری اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ روز جب پاکستان کی جانب سے تنگہ درہ کے علاقے میں باڑ لگائی جارہی تھی تو وہاں افغانستان کے سرحدی حکام کی جانب سے مبینہ طور پر مداخلت کی گئی۔اہلکار کے مطابق اتوار کو جب پاکستان کی سرحدی فورسز کی جانب سے باڑ لگانے کا کام دوبارہ شروع کیا گیا تو افغان فورسز کی جانب سے دوبارہ مداخلت کی گئی۔اہلکار کا کہنا تھا کہ اس مداخلت کے باعث اس علاقے میں سرحدی فورسز کے درمیان نہ صرف کشیدگی پیدا ہوئی بلکہ دونوں ممالک کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوااگرچہ پاکستانی حکام کی جانب سے اس کشیدگی کی وجہ افغان فورسز کی مداخلت کو قرار دیاگیا ہے تاہم سرحد پار رابطے میں مشکلات کے باعث افغان حکام سے ان کا موقف معلوم نہیں کیا جاسکا۔سرحد پر باڑ لگانے کے باعث کشیدگی وجہ سے پاکستان کی جانب سے سرحدی شہر سے باب دوستی کو بند کیا گیا ہے باب دوستی بند ہونے کے باعث سرحد کی دونوں جانب سینکڑوں لوگ پھنس گئے ہیں اور ان کو مشکلات کا سامنا ہے چمن کوئٹہ شہر سے شمال میں اندازا 130کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے یہ پاکستان کی افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندہار اور دیگر جنوب مغربی علاقوں کے درمیان اہم گزرگاہ ہے چمن نہ صرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی گاڑیوں بلکہ افغانستان کے جنوب مغربی علاقوں میں تعینات امریکی اور نیٹو فورسز کے لیے رسد کی بھی اہم گزرگاہ ہے۔گزشتہ سال کے اوائل میں بھی پاکستان کی جانب کی جانے والی مردم شماری کے معاملے پر چمن شہر سے متصل سرحدی علاقے میں پاکستان اور افغانستان کے سرحدی فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔گزشتہ سال ہونے والی جھڑپ میں افغان فورسز کی فائرنگ سے ایک درجن سے زائد پاکستانی شہری ہلاک اور 40 کے قریب زخمی ہوئے تھے جبکہ پاکستانی حکام کی جانب سے متعدد افغان فورسز کے اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔چمن سے روزانہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو روزانہ کی بنیاد پر محنت مزدروی کرنے کے لیے افغانستان کے سرحدی علاقے میں قائم منڈیوں میں جانا پڑتا ہے۔