گوادر میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں،ظہور بلیدی

  • October 22, 2018, 11:34 pm
  • National News
  • 106 Views

کوئٹہ(خ ن )صوبائی وزیر اطلاعات و ہائر ایجوکیشن ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ گوادر میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔بہتر منصوبہ بندی اور دستیاب وسائل کے صحیح استعمال کے ذریعے پانی کے دیرینہ مسئلے کا حل ممکن بنایا جارہا ہے اس سلسلے میں صوبائی حکومت نے 2025تک گوادر کو روزانہ 18ملین گیلن پانی فراہم کرنے کی جامع منصوبہ بندی کی ہے۔ گوادر شہر کی پانی کی موجودہ ضروت 7ملین گیلن روزانہ ہے جو کہ 2025 تک بڑھ کر 17ملین گیلن روزانہ ہوجائے گی اور اس سلسلے میں درمیانی عرصہ کے منصوبے میں سواد ڈیم سے 5 ملین گیلن روانہ شادی کور ڈیم سے 2.5ملین گیلن روزانہ، آنکرہ ڈیم سے 2.5ملین گیلن روزانہ، سربندر پلانٹ سے 0.2ملین گیلن روزانہ کارواٹ آر او پلانٹ سے 2.0ملین گیلن روزانہ بی ڈی اے آر او پلانٹ سے 5ملین گیلن روزانہ جبکہ چائنیز آر او پلانٹ سے 0.2-1.5 ملین گیلن روزانہ پانی فراہم کیا جائے گا۔ صوبائی و زیر نے بتایا کہ ا یف ڈبلیو او کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر سربندر آر او پلانٹ کی تنصیب کی جارہی ہے جہاں سے سربندر گاؤں کو دولاکھ گیلن پانی روانہ فراہم کیا جارہا ہے جبکہ عرصہ دراز سے بند کارواڑ آر او پلانٹ جس سے 2ملین گیلن پانی روانہ ملتا تھا کو ایف ڈبلیو او کے حوالے کردیاگیا ہے جو 4ماہ میں کام شروع کردیگا۔ درمیانی عرصہ کے منصوبے میں جی ڈی اے کی جانب سے 5ملین گیلن کے آر او پلانٹ کی بڈنگ کے عمل کا آغاز کیاگیاہے جس پر دو سے تین ماہ میں کام کا آغاز کردیا جائے گا۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر گوادر میں پانی کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس حوالے سے میرانی ڈیم کو گوادر کو پانی کی فراہمی کے منصوبوں سے منسلک کرنے کی منظوری کا مرحلہ بھی آخری مراحل میں ہے۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ سی پیک منصوبے کے تحت چین کی جانب سے جی ڈی اے ہسپتال کو 150بستروں تک وسعت دی جارہی ہے جو کہ علاقے کے عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی میں اہم ثابت ہوگا۔ اس حوالے سے ایک چائنیز ٹیم گوادر میں سروے اور جیو ٹیکنیکل انویسٹی گیشن کررہی ہے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان اسے میڈیکل کالج میں تبدیل کرنے کیلئے کوشاں ہیں صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ حکومت بلوچستان سی پیک فنڈنگ کے تحت ویسٹ بے گوادر پر ایک اور فش ہاربر کی منصوبہ بندی کررہی ہے جس میں کشتی سازی کی صنعت کیلئے جدید سہولیات شامل ہوں گی اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان نے جی ڈی اے کو مقامی ہنر کے فروغ کیلئے جدید خطوط پر ورکشاپ قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔