آئندہ این ایف سی ایوارڈ میں ہم بھرپور اور مدلل موقف کے ساتھ اپنا کیس پیش کریں گے،وزیراعلیٰ بلوچستان

  • October 25, 2018, 12:15 am
  • National News
  • 39 Views

کوئٹہ(خ ن )وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ آئندہ این ایف سی ایوارڈ میں ہم بھرپور اور مدلل موقف کے ساتھ اپنا کیس پیش کریں گے، محکمہ خزانہ صوبے کی پسماندگی، غربت، امن وامان پر اٹھنے والے اخراجات اور کم ہوتی ہوئی آبادی کے عوامل کو بنیاد بناکر صوبے کا کیس تیار کرے اور وفاقی حکومت سے مسلسل رابطے میں رہا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے موقف کی تیاری کے لئے منعقدہ اجلاس کے دوران کیا جس میں سیکریٹری خزانہ نورالدین مینگل نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی، صوبائی وزیر خزانہ میر محمد عارف جان محمد حسنی اور سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی قمر مسعود بھی اجلاس میں موجود تھے، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کوصوبے کی مالی اور ترقیاتی ضروریات اور مشکلات کے بارے میں آگاہی دی جائے، اس حوالے سے بلوچستان کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو بھی اعتماد میں لیا جائے تاکہ وہ پارلیمنٹ میں بلوچستان کے موقف کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرسکیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے گذشتہ پندرہ برسوں کے دوران امن وامان کے قیام کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور ہمارے غیر ترقیاتی بجٹ کا بڑا حصہ امن وامان کے لئے خرچ ہورہا ہے جو ہمارے محدود وسائل پر بہت بڑا بوجھ ہے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث تعلیمی ڈھانچے، روزگار کے ذرائع اور سرمایہ کاری کے عمل کو نقصان پہنچا اور بدقسمتی سے ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کو ملنے والے اضافی فنڈز کا صحیح معنوں میں فائدہ بھی نہیں اٹھایا جاسکے۔ اجلاس میں وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے حصے میں کمی اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز کے اجراء میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے بھی وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ بلوچستان کے اثاثہ جات کو ریونیو کے حصول کے قابل بنانے اور کفایت شعاری کے ذریعہ غیرضروری اخراجات پر قابو پانے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرنے سے بھی اتفاق کیا گیا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے بلوچستان ہائیکورٹ بار کے سینئر وکلاء پر مشتمل وفد نے ایڈووکیٹ ارباب طاہر کی قیادت میں بدھ کے روز ملاقات کی۔ وفد نے وزیراعلیٰ کو وکلاء کو درپیش مشکلات بالخصوص رہائشی کالونی کے لئے اراضی کی فراہمی سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے ان کے حل کی درخواست کی۔ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی اور قانون وآئین کی بالادستی کو یقینی بنانے میں وکلاء کا کلیدی کردار ہے، بلوچستان کے وکلاء نے مساعد حالات، دہشت گردی اور دباؤ کے باوجود اپنے پیشہ کی ساکھ اور تقدس کو برقرار رکھا جو قابل ستائش ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم وکلاء برادری کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے وکلاء کے وفد کو یقین دلایا کہ حکومت وکلاء کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات کرے گی اوررہائشی کالونی کی اراضی کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا ضلع کچہری میں ٹیوب ویل اور فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب اور ایمبولینس کی فراہمی کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے جس پر وفد نے وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی، وکلاء کاکہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے عہدے پر ایک قابل سیاستدان کا فائز ہونا خوش آئند ہے جو ایک مثبت تبدیلی اور بلوچستان کے حوالے سے اہم پیش رفت ہے جس سے صوبہ ترقی کرے گا۔ وکلاء نے وزیراعلیٰ کو ہائی کورٹ بار سے خطاب کرنے کی دعوت بھی دی جسے وزیراعلیٰ نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد بارکا دورہ کرکے وکلاء برادری سے ملاقاتیں کریں گے۔