گوادر ملکی معیشت کے تابناک مستقبل کا مرکز ، بڑی آبی اور زمینی گزرگاہ بننے جارہا ہے ،صادق سنجرانی و گورنر بلوچستان

  • October 29, 2018, 10:49 pm
  • National News
  • 38 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک +خ ن)قائمقا م صدر محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ گوادر علاقے، خطے اور براعظموں کے درمیان ایک بڑی آبی اور زمینی گزر گاہ بننے جارہاہے جو مختلف ممالک کی معیشتوں کیلئے تجارتی و اقتصادی مواقع پیدا کرے گی انہوں نے ان خیالات کا اظہار گوادر میں منعقد ہونے والی ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیاسی امور اور تشکیل ایشیائی پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے اجلا س میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا بین الاقوامی اجلاس میں 23 ممالک کے88 مندوبین اور بین الپارلیمانی یونین کے سیکرٹری جنرل شریک ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی نمائندوں پر مشتمل یہ فورم خطے میں شراکت داری کے فروغ ، امن ، ترقی ، جمہوریت ، استحکام کیلئے کوشاں ہے اور اس فورم کی بدولت مثبت سیاست کے فروغ کیلئے موثر اقدامات اور جدید رجحانات کی طرف رہنمائی ملے گی۔پاکستان ایشیائی خطے اور عالمی سطح پر اس ایجنڈے کے ذریعے مسائل کا حل اور خوشحالی کیلئے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی خطے میں وقوع پذیر ہونے والی سیاسی تبدیلیاں اور حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ امن و امان اور ترقی و خوشحالی کے فروغ کیلئے مل کر کام کیا جائے اور مسائل کا حل پر امن طریقے سے گفت وشنید اور سفارتکاری کے ذریعے حل کیا جائے۔صادق سنجرانی نے کہا کہ وفاق کومستحکم کرنے کیلئے وفاقی ، صوبائی تعاون بڑھانا ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان معدنی ذخائر کی دولت سے مالا مال ہونے اور اقتصادی ترقی کی صلاحیت کا حامل ہونے کے باجود ماضی میں ترقی کے حصول کیلئے جدوجہد کرتا رہا ہے حالانکہ یہ صوبہ نا صرف پاکستان بلکہ اس پورے خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے۔ قائمقام صدر نے شرکاء4 کو بتایا کہ سماجی ، اقتصادی ، تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں میں ترجیح بنیادوں پر بہتری لائی جارہی ہے تاکہ غربت اور محرومی میں کمی آئے اور صوبے کو پاکستان کی اقتصادی ترقی کے دھارے میں شامل کیا جائے۔صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان کی ساٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ایک اچھی کنزیومر مارکیٹ ہے۔ مستقبل قریب میں پاکستان مشرق وسطی افریقہ اور یورپ کی منڈیوں کو آپس میں ملانے کے قابل ہو گااور اس وقت اور لاگت میں کمی آئے گی انہوں نے اے پی اے ممالک پرزور دیا کہ وہ معاشی ، معاشرتی اور ثقافتی طور پر مربوط ایشیاء4 کے قیام کیلئے پاکستان کا ساتھ دیں اور اس کا حصہ بنیں۔ قائمقام صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ہم منصفانہ ترقی ،تعلیم اور صحت سہولیات تک رسائی ، انصاف پر مبنی حکمرانی اور برداشت کوفروغ دینے کیلئے کوشاں ہیں۔صادق سنجرانی نے یہ بات واضح کی کہ پاکستان خطے اور عالمی سطح پر تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرانے تنازعات کا پر امن حل اورترقیاتی مشترکہ تعاون خطے کی ترقی کیلئے نہایت اہم ہے۔صادق سنجرانی نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے رکن ممالک کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے اور انہیں خبردار کیا کہ انتہا پسندی خطے اور دنیا کے لئے زیادہ خطرے کا باعث ہے اور اس کی بڑی وجہ غربت اور جہالت ہے۔ صادق سنجرانی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کیا ہے اور خطے و عالمی امن اور استحکام کے لئے قربانیاں دی ہیں اور پاکستان کی عوام، پارلیمان اور سکیورٹی فورسز دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہیں۔انہوں نے گوادر میں اس اہم اجلاس کے انعقاد کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس سے اس علاقے کے بارے میں موجود منفی تاثر کو زائل کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے سینیٹ آف پاکستان کو شاندار انتظامات پر خراج تحسین پیش کیا اور کہ گوادر میں اتنے بڑے کثیر الااقوامی اجلاس کا انعقاد کر کے انہوں نے ہاؤس آف فیڈریشن ہونے کا حق ادا کیا ہے۔قائمقام صدر نے تمام ریاستی اداروں بالخصوص پاکستان آرمی ، ایئر فورس اورپاکستان نیوی کے علاوہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ، چیف سیکرٹری بلوچستان ، صوبائی انتظامیہ اور سندھ حکومت کا خصوصی شکریہ ادا کیااور ان کے تعاون کا خیر مقدم کیا۔ ایشائی پارلیمنٹرین اسمبلی کی کمیٹی برائے سیاسی امور اور ایشیائی پارلیمان کے قیام کے والے سے خصوصی کمیٹی کلی باقاعدہ نشست کا آغاز آج گوادر میں ہوا جس میں 23ممالک کے پارلیمنٹرینز مندوبین شرکت کررہے ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہونے گورنر بلوچستان جسٹس ریٹائرڈ امان اللہ یسین زئی نے کہا کہ یہ پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے کہ وہ اتنی کیثر الاقومی پارلیمان کی میزبانی کررہاہے انتہائی تیزی سے بدلتے ہوئے بین الاقوامی سیاسی حالات کے تناظر میں ایشیائی ملکتی ہم آہنگی اور اقتصادی یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایشیا ئی پارلیمنٹرین اسمبلی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ گوادر ملکی معیشت کے تابناک مستقبل کا مرکز ہے اس سے مشرق وسطی، مرکزی ایشیا اور یہاں تک کہ یورپ میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گا۔ کانفرنس میں کل 23 کے قریب ممالک جن میں تھائی لینڈ، شام، انڈونیشیا، اردن، سامو، افغانستان، لاوس، کمبوڈیا، نیپال، سعودی عرب، بحرین، مشرقی تیمور، روس، بھوٹان، ایران، لبنان، قطر، عمان، ترکی، متحدہ عرب امارات، فلپائن، چین، سری لنکا، عراق اور آذربائیجان کے مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔ گورنر نے کہا کہ بین الاقوامی پارلیمانی یونین اور ایشیائی پارلیمانی سیکرٹریٹ کے نمائندوں سمیت 100سے زائد مندوبین کا گوادر میں منعقد ہونے والی ایشا ئی ممالک کے کانفرنس میں شریک ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ گوادر پاکستان کی معیشت کا یقینی طور پر مرکز ہے اور اصل گوادر کی ترقی ہی پاکستان کی ترقی بلکہ پورے ایشیا کی اقتصادی خوشحالی کا ضامن ہے۔ یہ کانفرنس 29اکتوبر سے لیکر 31ا کتوبر تک جاری رہے گی کانفرنس میں خطے کی مجموعی صورتحال امن و امان اور معاشی ترقی کیلئے ملکر جہدوجہد کرنا ہے کانفرنس میں ایشیائی ممالک کے پارلیمانی قوتوں کے توسط سے پورے خطے کی امن و امان اور پائیدار ترقی کے حصول کیلئے جامع حکمت عملی اور اس ضمن میں مستقبل کے حصول کو مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ پائیدار اور مربوط اقتصادی روابط کو فروغ دینے کے حوالے سے غور وخو ش کیا جائے گا دریں اثناء تمام ممالک یکجہتی کو فروغ دینے کے لئے مختلف تہذیب و تمدن کے بین الاقومی تبادلے کے رجحان کے فروغ کو بھی خصوصی طور پر زیر بحث لایا جائیگا۔