لاپتہ افراد کوعدالتوں میں پیش کیاجائے،18ویں ترمیم ختم کرنیکی کوشش کامیاب نہیں ہونے دینگے ، میاں افتخار حسین

  • November 20, 2018, 10:55 pm
  • National News
  • 71 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء میاں افتخار حسین نے پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا اس موقع پر لاپتہ افراد کے لواحقین کثیر تعداد میں بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود تھے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء میاں افتخار حسین نے اس موقع پر لاپتہ افرا دکے لواحقین سے بات چیت کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہم لاپتہ افراد کے لواحقین کیساتھ ان کے احتجاج میں برابر کے شریک ہیں ان کا یہ مطالبہ جائز ہے کہ ان کے پیاروں کو عدالت میں پیش کیا جائے اگر ان پر کوئی الزام ہے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے اور اگر کسی شخص کو بغیر قصور کے لاپتہ کیا گیا ہے تو انہیں فوری طور پر منظر عام پر لا کر رہا کیا جائے انہوں نے کہا ہے کہ ریاست کے اداروں کو چا ہئے کہ وہ آئین وقانون کے دائرے میں رہ کر کام کرے اور شہریوں کے حقوق کی تحفظ کا خیال رکھتے ہوئے انہیں آئینی طریقے سے عدالتوں میں پیش کریں انہوں نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کی وجہ سے لاپتہ کئے جانیوالے افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے باعث ذہنی اذیت کا شکار ہے اس موقع پر انہوں نے اپنے پارٹی کی جانب سے لاپتہ افرادکے لواحقین دہانی بھی کراتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی ہر فورم پر ان کا ساتھ دے گی دریں اثناء نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جان محمد بلیدی نے پارٹی کے عہدیداروں کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا اورنیشنل پارٹی لاپتہ افرادکے لواحقین کے ساتھ ہر فورم پر مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و مرکزی الیکشن کمیٹی کے چیئرمین میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ جولوگ موجودہ حکومت کو لائے ہیں انہیں بھی ابھی تک یہ نہیں پتہ کہ موجودہ حکومت کیا کر رہی ہے جب وہ چاہیں گے تبدیلی لاسکتے ہیں اس میں چند ماہ یا دو سال بھی لگ سکتے ہیں18ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور اس کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ،کالا باغ ڈیم متنازعہ ہوچکا ہے اس سے بلوچستان بھی متاثر ہوگا اسکو بنانے میں کبھی بھی ہم کسی بھی سیاسی جماعت یا حکومت کاساتھ نہیں دیں گے اصل اپوزیشن مسلم لیگ ،پیپلزپارٹی ملکر ہی بن سکتی ہے ابھی تک کیو ں نہیں بنی یہ ایک سوالیہ نشان ہے شاید وقت آنے پر اصل اپوزیشن بن جائے۔ یہ بات انہوں نے منگل کو پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدرو رکن اسمبلی اصغر خان اچکزئی،صوبائی جنرل سیکرٹری نظام الدین کاکڑ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات مابت کاکا ،پریس کلب کے صدر رضا الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ ابھی تک موجودہ حکومت کو یہ معلوم نہیں ہے کہ وزیراعظم نے کیا بیان دینا ہے جبکہ وزراء نے کیا بیان دینا ہے ہر کوئی اپنی مرضی سے بیانات دے رہا ہے بیورو کریسی ابھی تک خوفزدہ ہے موجودہ حکومت عوام کی ترقی وخوشحالی کیلئے کچھ نہیں کررہی سابقہ حکومتوں کے دور میں بھی بیرون ملک سے قرضہ لیا جاتا تھا مگر موجودہ حکومت نے جس طریقے سے ملک کی ترقی کیلئے بھیک مانگنے کا طریقہ اختیار کیا ہے وہ قابل افسوس ہے وزیراعظم ہر ملک میں جاکر فقیروں کی طرح بھیک مانگ رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ جمہوریت مضبوط ہے ہم نے جو وعدے کئے ہیں وہ پورے کریں گے لیکن ابھی تک ان وعدوں پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا سعودی عرب کوسی پیک میں شامل کرنے کے بعد چین کو ناراض کیا گیاہے جس کے اچھے اثرات نہیں ہونگے ایک طرف وزیراعظم کو اس بات کا اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ بنی گالہ میں اپنے بنگلے کو ریگولائز کرے اور دوسری طرف نواز شریف کے ساتھ جو پالیسی اپنائی گئی ہے وہ دوغلی پالیسی ہے حکومت جس طرح کر رہی ہے اس طرح کرپشن ختم نہیں ہوگی ۔جب ان سے پوچھا گیا کہ موجودہ صورتحال کے بارے میں جو آپ نے تجزیہ پیش کیا ہے وہ مایوس کن ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت نہیں چل سکتی انہوں نے کہا کہ لانے والے دو سال بھی چلاسکتے ہیں اگر نہ چاہیں تو اسے جلدی بھی ختم کرسکتے ہیں امریکہ کے صدر نے حال ہی میں پاکستان کے بارے میں جن خیالات کا اظہارکیا ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ اربوں ڈالر پاکستان کو دیئے گئے تھے اب مزید نہیں دیئے جائیں گے ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ اس سے پہلے جو ڈالر دیئے گئے تھے وہ کس کیلئے دیئے گئے تھے حکومت کا کہنا یہ ہے کہ ہمیں جانی و مالی نقصان بھی ہوا ہے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہاں بھی نقصان ہوا ہے اس بارے میں بھی بتایا جائے کہ کتنا نقصان ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پالیسی ایک طرح کی ہونی چاہئے دوہری پالیسی سے کام نہیں چلے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ حکومت نے اگر 18ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے اس کیلئے ہمیں جو بھی قربانی دینا پڑے گی اس سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم بنانے کے بارے میں بھی حکومت کی جانب سے اشارے مل رہے ہیں ہم ان پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کسی صورت میں کالا باغ ڈیم بنانے کی اجازت نہیں دیں گے اس سے بلوچستان کو بھی نقصان ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ پاکستان میں ڈیم بنانے کیلئے بھی چندہ اکٹھاکیاجارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ موجودہ حکومت کے بننے کے ساتھ ہی اپوزیشن کو متحدکرنے کیلئے کؤششیں شروع کردی گئیں جب تک مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی مل بیٹھ کر اپوزیشن تشکیل نہیں دیں گی اس وقت تک مسئلہ حل نہیں ہوگا تاہم اس میں ہم اپنا رول ادا کرتے رہیں گے اور ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد متحدہ اپوزیشن بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ کہنا کہ میاں شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہیں بنایا جاسکتا کیونکہ سابقہ دور مسلم لیگ (ن) کا تھا اس لئے میاں شہباز شریف کو چیئرمین نہیں بنایا جائے گا کیونکہ وہ صحیح کام نہیں کریں گے جبکہ صوبہ خیبر پختونخوامیں سابقہ دور میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی اور اب جس کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے اسکا تعلق بھی پی ٹی آئی سے ہے ایسا دوہرا معیارنہیں ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ سے مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل حل ہوسکتے ہیں جب تک مذاکرات نہیں ہونگے اسوقت تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا موجودہ حکومت کو چاہئے کہ سب سے پہلے دہشت گردی کو ختم کرے جس کا اس نے دعویٰ کیا تھا اس حکومت کے اعلانات سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے راولپنڈی سے پولیس آفیسرکو اغواء کیا گیا اورافغان جاکراسے شہید کیا گیا جس حکومت کی سیکورٹی کا یہ حال ہواس سے آپ کیا توقع رکھ سکتے ہیں بہرحال حکومت کوچاہئے کہ اس نے عوام سے جو وعدے کئے ہیں اسے پورا کرے۔