کالعدم تنظیم کے فراری کمانڈر داران مری نے 80سے زائد ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے

  • November 20, 2018, 10:56 pm
  • National News
  • 127 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک)کالعدم تنظیم کے فراری کمانڈر داران مری اپنے80 سے زائد ساتھیوں سمیت قومی دھارے میں شامل ہو گئے سینیٹر میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست نے بار ہاں ماں کا کردار ادا کیا ہے جو لوگ بیرونی ایجنڈے پر ملک میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا کرنا چا ہتے ہیں ان کیساتھ باپ کا رویہ اپنانا ہو گا بلوچستان میں فورسز عوام کی کا وشوں سے امن کا سورج طلو ع ہوا جس کی روشنی آج پورے صوبے میں پھیل رہی ہے بلوچستان اسمبلی کے سبزہ زار میں فرنٹیئر کور کے زیر اہتمام ہتھیار ڈالنے کی تقریب منعقد ہوئی تقریب میں قبائلی وسیاسی رہنماء نواب جنگیز مری ،سابق صوبائی وزیر داخلہ سینیٹر میر سرفراز بگٹی، سینیٹر انورالحق کاکڑکمانڈنٹ ایف سی بریگیڈیئر تصور ستار سمیت دیگر موجود تھے اس موقع پر کالعدم تنظیم بی ایل اے کے فراری کمانڈر داران مری عرف بزرگ نے اپنے 80 سے زائد ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے داران مری عرف بزرگ نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی عرصہ سے وہ ایک سازش کے تحت ملک کے خلاف استعمال ہو رہے تھے اور ان کے کمانڈر جو خود بیرون ملک عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں انہوں نے ہمیں اس بے مقصد جنگ میں دھکیل دیا مگر اب ہمیں اس بات کا ادراک ہو چکا ہے کہ ہمارا چنا ہوا راستہ غلط تھا جس طرح ہمیں واپس لانے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہے اس پر ہم نواب جنگیز مری اور صوبائی حکومت کے مشکور ہے جنہوں نے ہم لو گوں کے لئے ایسے اقدامات کئے کہ ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں فراری کمانڈر نے کہا ہے کہ پہلے ہم ان لو گوں کے کہنے پر ملک کے خلاف لڑیں جو ’’ را‘‘ اور انڈیا کے ایجنڈے پر ہم سے یہ سب کروا رہے تھے مگر اب ہم پاکستان کے تحفظ کے لئے لڑیں گے اور میں اپنے دیگر ان بھائیوں کو بھی پیغام دیتا ہوں جو پہاڑوں پر موجود ہے کہ وہ واپس آئے اور ایک خوشحال زندگی گزاریں اس موقع پر سینیٹر میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ داران مری عرف بزرگ کی ہتھیار پن کر قومی دھارے میں شامل ہونے سے امن وامان میں بڑی حد تک بہتری آئے گی اب تک بڑی تعداد میں لوگ قومی دھارے میں شامل ہو چکے ہیں اور مزید بھی آرہے ہیں یہ تمام کا وشیں ہمارے شہداء کی قربانیوں کی ہے ہم نے اپنے شہداء کی قربانیاں دینے کے باوجود بھی بھٹکے ہوئے لوگوں کو خلوص دل کیساتھ سینے سے لگایا ہے اور اس کا بنیادی مقصد پاکستان کا استحکام ہے یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے پیاروں کے قتل میں ملوث لو گوں کو بھی خوش آمدید کہہ رہے ہیں کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں امن استحکام اور ترقی آئے اور جو دشمن پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے اسے دندان شکن شکست دی جا سکے انہوں نے کہا ہے کہ جہاں ایک جانب فراریوں کو واپس لانے کا عمل جاری ہے وہی ان فراریوں کے ہاتھوں قتل ہونیوالوں کے لواحقین کے لئے بھی حکومت کی واضح پالیسی موجود ہے کہ انہیں دعیت کی رقم ادا کی جائے گی انہوں نے کہا ہے کہ جو لوگ باہر بیٹھے پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں وہ ایک پرآئش زندگی بسر کر رہے ہیں ہمارا مقصد یہی تھا کہ یہاں پر پہاڑوں جانیوالوں کا اس بات کا ادراک کروایاجا سکے بیرون ملک غیر وں کے ایجنڈے پر کام کرنے والے دراصل ان کے خون کی قیمتیں وصول کر رہے ہیں اور ہم لوگوں تک یہ پیغام عام کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے لو گوں کی بڑی تعداد پہاڑوں سے واپس قومی دھارے میں شامل ہو رہی ہے اور جولوگ بیرون ملک بیٹھے یہ سمجھتے تھے کہ وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرینگے وہ ناکامی سے دوچار ہونگے یہاں تک بلوچستان میں اب ان کی سیاسی قبائلی جدہ بھی ختم ہو تی جا رہی ہے جہاں تک بات ان لوگوں سے بات چیت کر کے انہیں واپس لانے کی تو ماضی میں بھی ریاست نے انہیں واپس لانے کے لئے اہم کردار ادا کیا مگر اس کا نتیجہ کچھ اچھا نہیں ملا بارہا ریاست ماں کا کردار ادا کر چکی ہے مگر اب وقت ہے کہ باپ کے رویئے سے دیکھا جائے قوم پرست وہ ہے جو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے سیاسی جمہوری جہدپر یقین رکھتے ہوئے بلوچستان کے عوام کی خدمت کر رہے ہیں جو لوگ باہر بیٹھے یہاں بد امنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ قوم پرست نہیں بلکہ انڈیا اور ’’ را‘‘ پرست ہے انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بھارتی مداخلت کلبھوشن کی شکل میں مکمل طور پر واضح ہو چکی ہے اگر اب بھی کوئی یقین نہیں کر تا تو ہم بھارتی انٹیلی جنس چیف کو یہاں سے گرفتار کریں ریاست نے ہمیشہ کوشش ہے کہ بدامنی کا مکمل خاتمہ ہوتا تاہم اس میں سو فیصد کامیابی حاصل نہ بھی ہو تو اگر ہم ماضی کا موازانہ کرے تو آج پاکستان میں جو امن آیا ہے وہ قابل تعریف ہے دنیا بھر میں دہشت گردی کے خلاف کسی بھی ریاست نے اتنی کامیابیاں حاصل نہ کی جتنی کامیابی پاکستان نے حاصل کی ہے پاکستان نے دہشت گردی کو شکست دے کر جو کامیابی حاصل کی اس کی بدولت آج امن وامان کی صورتحال ماضی کی نسبت کہی بہتر ہے ۔