چمن دھماکہ پشتونخواء وطن میں دہشتگردی کے واقعات کا تسلسل ہے ، پشتونخوامیپ

  • November 22, 2018, 11:18 pm
  • National News
  • 77 Views

کوئٹہ(پ ر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے پریس ریلیز میں گزشتہ روز چمن کی قدیم جامع مسجد میں دوران نماز بم دھماکے جس کے نتیجے میں ممتاز عالم دین اور پشتونخوامیپ کے رہنماء حافظ مطیع اللہ سمیت دیگر نمازیوں کے شدید زخمی ہونے کے دہشتگردانہ واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چمن کی قدیم جامع مسجد میں دہشتگردانہ واقعہ پشتونخوا وطن میں جاری واقعات کا تسلسل ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل ضیاء کے فوجی آمریت کے دورسے جاری فرقہ واریت ، دہشتگردی اور انتہا پسندی کی پالیسی اور بعد میں جنرل مشرف نے اسی پالیسی کو پروان چڑھایا جو اب تک جاری ہے ۔ اس دوران پشتونخوا وطن کے طول وعرض میں بالخصوص اور ملک کے مختلف حصوں میں بالعموم دہشتگردی ، بم دھماکوں ، خودکش حملوں کا نہ ختم ہونیوالا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک ہزاروں بے گناہ معصوم لا تعلق پشتون عوام نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور اسی طرح پشتونخوا وطن کے عوام کا اب تک دہشتگردی کی وجہ سے کھربوں روپے کا نقصان ہوا ہے اور لاکھوں پشتون عوام اس دہشتگردی کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ فاٹا (وسطی پشتونخوا) میں جاری دہشتگردی کے واقعات اب یہاں جنوبی پشتونخوا میں ایک سازش کے تحت شروع کیا گیا ہے جس میں پشین ، قلعہ سیف اللہ ، چمن میں دہشتگردی کے واقعات رونماء ہوئے ایک جانب جنوبی پشتونخوا جس میں پہلے ہی سے پولیس اور لیویز کو مفلوج بنایا گیا ہے اور اس طرح تمام اختیارات ایف سی کے حوالے کئے گئے ہیں اور ان اختیارات اور وسائل کے باوجود دہشتگردی کے واقعات حکومت اور متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ لہٰذا صوبے بھر کے ہر ضلع میں لیویز اور پولیس فورس کی نفری میں اضافے کے ساتھ انھیں بھرپور وسائل دینے کی اشد ضرورت ہے ، بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز کابل میں سیرت النبی کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں دھماکہ ہوا جس میں 50سے زائد علماء کرام اور دیگر مذہبی شخصیات لقمہ اجل بنیں ۔ اسی طرح دہشتگردی کے واقعات کی وجہ سے پشاور کے ایس ایس پی طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے دن دہاڑے اغواء کیا گیا اور شہید کرکے ان کی لاش کو ڈیورنڈ لائن کے اس پار لیجانا ، اسی طرح کوئٹہ میں سابق ڈی آئی جی پولیس نعیم کاکڑ کو قتل کرنے کا واقعہ بھی اسی سازش کی کڑیا ں ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی ہے کہ وہ ان دہشتگردی کے واقعات کو روکنے میں کامیاب نہیں ہورہے ہیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے استعماری حکمرانوں کو اب اپنی پالیسی تبدیل کرنی ہوگی اور اچھے اور بُرے دہشتگردوں کے خلاف یکساں طور پر کارروائی کرنی ہوگی۔