صوبائی حکومت کے سوروزگڈگورننس کے قیام سمیت اہم فیصلوں پر عملدرآمد شروع

  • November 29, 2018, 12:01 am
  • National News
  • 48 Views

کوئٹہ(خ ن )وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی قیادت میں موجووہ مخلوط صوبائی حکومت اس بات پر مکمل یقین رکھتی ہے کہ عوام کو درپیش مسائل کا حل تبھی ممکن ہوگا جب تمام حکومتی مشینری بھرپور فعالیت سے کام کرے گی، ادارے مضبوط ہوں گے اور نظام میں بہتری آنا شروع ہوگی، اگر اچھی طرز حکمرانی کو اس کے اصل مفہوم کے ساتھ دیکھا جائے تو اس کا مطلب معاشرے اور عوام کی مجموعی ترقی ہے جو گڈ گورننس کے ذریعہ ہی ممکن ہے، پی ایس ڈی پی کے ثمرات بھی اسی وقت عوام تک پہنچ سکتے ہیں جب اس میں عوامی ضروریات اور علاقوں کی یکساں ترقی کے منصوبے شامل ہوں ، صوبے کے عوام کو موجودہ صوبائی حکومت سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں اور وزیراعلیٰ جام کمال خان اور ان کی کابینہ ان توقعات پر پورا اترنے اور اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے نہ صرف پوری طرح پر عزم ہے بلکہ 100دن کی قلیل مدت میں نظام کی بہتری کے لئے بہت سے ایسے اقدامات کئے گئے ہیں جن کے مثبت نتائج جلد برآمد ہوں گے اور عوام آنے والی تبدیلی کا خود مشاہدہ کریں گے۔ بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادیوں پر مشتمل حکومت عملی اقدامات کے ذریعہ صحیح معنوں میں خود کو عوامی حکومت ثابت کرے گی، وزیراعلیٰ جام کمال خان کی قیادت میں تمام امور پر فیصلے باہمی اعتماد اور افہام وتفہیم کے ساتھ کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی قیادت میں مخلوط صوبائی حکومت نے گزشتہ سو روز کے دوران کئی ایک اہم فیصلے کرتے ہوئے ان پر عملدرآمد کا آغاز کیا جن میں گڈگورننس کے قیام کے ذریعہ اداروں کی مضبوطی اور عوامی خدمات کی فراہمی کے عمل میں بہتری لانا شامل ہے۔ گڈگورننس، شفافیت، خوداحتسابی، اعتماد سازی اور استعداد کار میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، صوبائی کابینہ کے منعقد ہونے والے چار اہم اجلاسوں میں متعددفیصلے کئے گئے، فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کرنے کے ساتھ ساتھ مانیٹرنگ کا نظام بھی فعال کیا گیا ہے جبکہ ڈویژنل اور ضلعی سطح پر کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو ترقیاتی منصوبوں، اسکولوں ،ہسپتالوں اور عوام کو پانی کی فراہمی کے منصوبوں کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے تاکہ عوام کو صحت، تعلیم اور پینے کے صاف پانی جیسی بنیادی سہولتیں فراہم ہوسکیں اور ترقیاتی منصوبوں کی معیاری اور بروقت تکمیل بھی ممکن ہوسکے، ہسپتالوں میں صحت وصفائی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، خاص طور سے گائناکالوجی کے شعبہ میں زچہ و بچہ کی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنانا اور زچہ و بچہ کی غذائی ضروریات کو پورا کرنا بھی حکومت کی ترجیحات کا حصہ ہے ۔ پبلک سروس کمیشن کے قواعد میں بعض اہم ترامیم کی منظوری صوبائی کابینہ کا ایک اہم فیصلہ ہے جس سے کمیشن کی کارکردگی اور افادیت میں مزید اضافہ ہوگا۔ ان ترامیم میں کمیشن کے اراکین کی تعداد بمعہ چیئرمین 12ہوگی جن میں کم ازکم دو خواتین بھی شامل ہوں گی اور تمام ڈویژن کی نمائندگی ہوگی۔ اراکین میں پچاس فیصد گریڈ 20یا اس سے زائد کے گریڈ میں ریٹائر ہونے والے انتظامی سیکریٹریوں اور ریٹائرڈ جج جبکہ پچاس فیصد نجی اور سرکاری شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد، ریٹائرڈ ماہرین تعلیم اور دیگر شعبوں کے ماہرین جو مقررہ معیار پر پورا اترتے ہوں شامل ہوں گے۔ کمیشن کے چیئرمین اور اراکین کی تعیناتی کے لئے چیف سیکریٹری بلوچستان کی سربراہی میں سلیکشن بورڈ تشکیل دیا جائے گا جو ہررکن کی تعیناتی کے لئے تین امیدواروں کا پینل وزیراعلیٰ کو بھجوائے گا اور وزیراعلیٰ کی سفارش پر گورنر بلوچستان چیئرمین اور اراکین کی تعیناتی کریں گے۔ صوبائی کابینہ نے اراضی کی صورت میں موجود اثاثے کے تحفظ اور اسے بلوچستان کے مفاد میں بروئے کار لانے کے لئے غیرملکی سرمایہ کاروں کے لئے لینڈ لیز پالیسی کی منظوری بھی دی ہے، صوبائی کابینہ کے چار اجلاسوں میں مختلف محکموں سے متعلق ساٹھ سے زائد ایجنڈا پوائنٹ شامل تھے جن میں بیشتر کی حتمی منظوری اور دیگر کی اصولی طور پر منظوری دی گئی جن میں خالی اسامیوں پر بھرتی کی منظوری، بلوچستان بینک کا قیام، صوبے کے محاصل میں اضافے کے لئے ریفارم ایکشن پلان، بلوچستان انوائرمنٹل کونسل کے پہلے اجلاس کا انعقاد، غیرملکی سرمایہ کاروں کی لینڈ لیز پالیسی کی منظوری، غیرفعال منصوبوں کو فعال بنانے اور اہم نوعیت کے نامکمل منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے اقدامات کا آغاز، گڈگورننس کے قیام کے لئے وزیراعلیٰ کی جانب سے تمام محکموں کو پالیسی گائیڈ لائن کا اجراء اور ایسے بہت سے اقدامات اور فیصلے شامل ہیں جن پر عملدرآمد سے بلوچستان سے پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہوگا اور بلوچستان ملک کی معاشی اور اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادار کرنے کے قابل ہوسکے گا۔