پاکستان ویلفیئرنہیں ، سیکورٹی سٹیٹ ہے ،مولانا محمدخان شیرانی

  • November 30, 2018, 11:30 pm
  • National News
  • 53 Views

کوئٹہ(پ ر)اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق سربراہ اور جمعیت علماء4 اسلام بلوچستان کے سابق امیر مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ لوگوں کی رضا مندی کے بغیر ان پر موروثی سیاست لاگو کرنا بد دیانتی ہے۔ عوام پسند کریں تو خاندانی سیاست غلط نہ ہو گی لیکن لوگوں کی رضا مندی کے بغیر ان پر بیٹیوں اور پوتوں کو دھوکہ سے تعینات کرنا بد دیانتی ہے۔ اور بد دیانتی بند ہونی چاہئے اسے کوئی بھی کرے مذہبی یاسیاسی رہنما یہ بات انھوں نے صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ مولانا محمد خان شیرانی پانچ مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے ساتھ سینیٹر بھی رہ چکے ہیں۔ واضح رہے ملک کی بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ، پشتونخوامیپ، جعمیت علماء4 اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی نے خاندانی سیاست کو رواج دیا ہے اور عوامی تنقید کے باوجود اپنی روش کو بدلنے پر تیا ردکھائی نہیں دیتیں۔ ووٹوں کی خرید و فروخت پر مولانا محمد خان شیرانی نے کہا۔ یہ اسلامی اور عام ا?دمی دونوں کے نکتہ نظر سے درست نہیں۔ ووٹ بیچنے والے ووٹ خریدنے والوں کے غلام بن جاتے ہیں۔ دھاندلی کے ذریعے الیکشن جیتنے پر انہوں نے کہا ایسٹیبلشمنٹ اور حکومت نے جرائم اور کرپشن کو فروغ دیا ہے۔کرپشن ، دھاندلی میں ملوث افراد ہمیشہ اپنے ا?قاؤں کے غلام ہوتے ہیں۔ مولانا شیرانی نے اسٹیبشمنٹ ملک کے کنٹرول میں ہونے کے بجائے ، اسے کنٹرول کرتی ہے۔ انہوں نے کہا 1947ء کی آزادی قوم کی جھوٹی تسلی دینے کے مترادف ہے۔ پاکستان آزاد ملک نہیں اب بھر برطانیہ اس کا آقا ہے۔ جس نے اسے لیز پر امریکہ کوٹ ہوا ہے۔ پاکستان میں جو سسٹم چل رہا ہے مغربی معیارات کے مطابق اسے جمہوریت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح جو کچھ مغرب میں ہو رہا ہے ہمارے نزدیک جمہوریت نہیں۔ الیکشن میں حصہ لینے والوں میں سے بعض اسلام متعارف کروانے ، بعض جمہوریت لانے اور بعض قومیت پرستی کی باتیں کر رہے ہوتے ہیں۔ اس طرح کے وعدوں کی بنیاد پر انتخابات کو ایفرنڈم ہی کہا جا سکتا ہے۔ الیکشن کے قریب آنے پر حکومتیں ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتی ہیں جو منافقت ہے الیکشن جیتنے کے خواہاں افراد عوام کو سہانے خواب دکھاتے ہیں اور جیتنے کے بعد اپنے وعدوں کو بھول جاتے ہیں صرف حالات میں سیاست، منافقت ، اور دشمنی میں فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ سیاستدان قوم کو مشکلات سے نکالنے کیلئے خود مشکل میں پڑتا ہے۔ منافق ذاتی فوائد کیلئے قومی مفادات پر سمجھوتہ کرتا ہے۔ مولانا محمد خان شیرانی نے جواب دیا پاکستان ویلفیئر نہیں سکیورٹی سٹیٹ ہے۔ در حقیقت پاکستان جمہوری ہے نہ اسلامی میں یہ سمجھتے سے قاصد ہوں کہ پاکستان میں جمہوریت کا کون ماڈل چل رہا ہے۔ ہمارے پاس امریکہ کو خوش کرنے کیلئے صدر اور برطانیہ کو خوش کرنے کیلئے وزیر اعظم موجود ہے۔ پاکستانی سسٹم ایسا ہی خراب ہے تو جے یوآئی پی یوں مختلف حکومتوں میں شامل رہی ہے۔ اس سوال کے جواب میں مولانا شیرانی نے کہا مسلمان ہونے کے طور پر حکومت کو سلام کا پیغام پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ ایک پارٹی اس وقت اپوزیشن کا کردار اچھے طور پر ادا کر سکتی ہے جب اسے یقین ہو کہ حکومت کے گر جانے کے بعد وہ اسکی جگہ سنبھالے گی۔ لیکن اگر صورتحال ایسی نہ ہو تو اسی پارٹی کا کردار صرف اسلام کے پیغام کو پھیلانے تک محدود رہ جاتا ہے۔ اپوزیشن میں رہ کر اس پیغام کو محدود افراد تک ہی پہنچایا جا سکتا ہے اور حکومت میں رہ کر یہ آواز زیادہ افراد تک پہنچ سکتی ہے۔کنٹریکٹرز کی طرف سے اپنے بل پاس کرانے کیلئے وزراء4 کو کمیشن دیا جات ا ہے۔اس حوالے سے سوال پرسابق چیئر مین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا یہ عمل انسانیت کیخلاف ہے۔ یہ اس لئے جاری ہے کہ پاکستان ویلفیئر نہیں سکیورٹی ریاست ہے۔