مستونگ میں منصوبے کے تحت حالات خراب کئے گئے ، نواب رئیسانی

  • December 5, 2018, 11:13 pm
  • National News
  • 74 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک) سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ مستونگ میں ایک سازش اور منصوبہ کے تحت عام انتخابات اور ضمنی الیکشن میں میرے جیتنے کے بعد وہ قوتیں جو مجھے نہیں ہتی تھیں اچانک ضلع مستونگ میں امن وامان کی صورتحال خراب کردی یہ چوری و ڈکیتیوں کا معاملہ نہیں بلکہ یہ اصل میں دہشت گردی کی ایک کھڑی ہے جو ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ کونسی سی قوتیں ان معاملات میں کارفرما ہیں جو عوامی نمائندے ہوتے ہیں وہ اچھی طرح چور ڈاکووں اور دیگر قوتوں کو خوب جانتے ہیں میری اولین ترجیح امن وامان زیرزمین پانی کے دستیاب وسائل کو کیسے ہم انہوں نے آنے والے نسلوں کے لیئے بچانا اور تعلیم و صحت ہے محکموں کے سربراہان اور انتظامی افسران کسی قسم کی سفارش اور دباؤکے بغیر عوام کی خدمت پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورہ مستونگ کے موقع پر ڈپٹی کمشنر آفس میں ڈی سی قائم لاشاری کی صدارت میں تمام ضلعی محکموں کے سربراہوں اور انتظامی افسران کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پرایس پی عنایت بگٹی سمیت تعلیم صحت اری گیشن پی ایچ ای خزانہ زراعت لائیوسٹاک اور دیگرمحکموں کے سربراہان موجود تھے اس دوران ڈی پی او نے امن امان کے سلسلے میں بریفنگ دی جبکہ ڈی ایچ او ڈاکٹر منظور ایم ایس ڈاکٹر ساجدہ مینگل نے محکمہ صحت ایکسئین اری گیشن میر سرور بنگلزئی ایکسئین پی ایچ ای ٖغفور مری نے پانی کے مسائل ڈی ای او تعلیم پرنسپل ڈگری کالج پرنسپل گرلز کالج وائس پرنسپل ایلیمنٹری کالج نے اپنے تعلیمی اداروں کے بارے میں نواب اسلم خان رئیسانی کو مسائل مشکلات کے بارے میں بھی بریفنگ دی اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سمیت دیگر متعلقہ حکام کو اچھی طرح معلوم ہے کہ مستونگ اور صوبے میں حالات کون خراب کررہا ہے اور ان پر ہاتھ اٹھانے سے گریزاں ہے دریں اثنا نواب اسلم خان رئیسانی نے سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد میر سکندر ملازئی اسحٰق علیزئی ایڈووکیٹ میر جمیل لہڑی قاسم علیزئی نوابزادہ میر رئیس خان رئیسانی اور دیگر کے ہمراہ سراوان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستونگ میں چند ہفتوں سے جاری امن امان کے مخدوش صورتحال سے یہاں کے عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں اور اس دوران کئی نوجوان شہید ہوئے مگر ابھی تک حکومت اور ادارے ان حالات سے چشم پوشی اختیار کرکے خواب غفلت میں ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اٹھارویں ترمیم کے مطابق خارجہ دفاع اور کرنسی کے علاوہ باقی تمام اختیارات وفاقی اکائیوں کو تفوید کرنے تک پاکستان ایک مضبوط فیڈریشن کا عملی قیام ممکن نہیں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حقوق ساحل و وسائل پر حق ملکیت کی جدوجہد کرتے رہیں گے ۔