بلوچستان کیساتھ ناانصافی نہیں ہوگی ، حقوق کا تحفظ کرینگے ،چیف جسٹس

  • December 10, 2018, 11:45 pm
  • National News
  • 57 Views

کوئٹہ (نیوزایجنسیاں)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آئندہ 7برسوں میں ملک میں پانی نایاب ہو جائے گا بلوچستان میں ماضی میں زیر زمین پانی کی گرتے ہوئے گراف کا نوٹس نہیں لیا گیا سب کو آئندہ نسلوں اور ملک کی بقاء کیلئے کام کرنا ہوگا اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان کے ججوں کی تعیناتی کیلئے وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے آج ہی رابطہ کیا ہے بلوچستان نے پاکستان کو ہمیشہ پیار اور وسائل دے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز بلوچستان ہائیکورٹ میں اپنے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے بلکہ بلوچستان کے حقوق کا تحفظ کریں گے ،بلوچستان نے ملک کو ہمیشہ پیار اور وسائل دئیے ہیں کیا وجہ ہے کہ یہاں چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس دیگر صوبوں سے آتے رہے ہیں بلوچستان ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ تین ماہ پہلے کردیا گیا تھا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں رہو ںیا نہ رہوں ادارے قائم رہنے چاہئیں بلوچستان کے ججوں کی تعداد نائن پلس کردی گئی ہے سب سے پہلے بلوچستان کے ججوں کی نمائندگی بڑھانے کی بات کی ہے سپریم کورٹ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ججز کی تعیناتی ناگزیر ہے سپریم کورٹ اسلام آباد رجسٹری میں بھی یہاں سے نام مانگے ہیں ،سپریم کورٹ میں بلوچستان کے ججز کی تعیناتی کیلئے نام دیئے جائیں بلوچستان آکر جو محبت ملی وہ ناقابل فراموش ہے ڈیم تعمیر کیلئے صرف ایک تاجر نے 50 لاکھ روپے دیئے ایک وکیل نے بھی وطن کے جذبے میں دولاکھ کا چیک دیا بلوچستان ہائیکورٹ کے ججوں اور اسٹاف کی جانب سے بھی چیک دیا گیا ہے آئندہ 7برسوں میں ملک میں پانی نایاب ہوجائے گا بلوچستان میں زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی صورت حال کا ماضی میں نوٹس نہیں لیا گیا سپریم کورٹ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان کے لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے ۔انہوں نے کہاکہ وکلا کیلئے ملازمتوں کی قرارداد کو میں اپنے پاس لے جاتاہوں ڈیم فنڈ کیلئے بلوچستان ہائیکورٹ کے ججز کی طرف سے چیف جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر نے چیک پیش کیا تاہم چیک کھول کر دیکھا نہیں بہر حال شکر گزار ہوں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف قانون دان کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ ودیگر کاکہناتھاکہ وکلاء اور جج صوبوں کی بہتری چاہتے ہیں بلوچستان کو لگانے جانے والے گرہیں کھولنا ہوگی ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لاپتہ افرد کے مسئلے کو حل کرنے کے ساتھ ہمارا مطالبہ ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان کونمائندگی دی جائے اس کے علاوہ وفاقی اداروں میں بھی صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو نمائندگی دینا وقت کی اہم ضرورت ہے انہوں نے سبی اور تربت ہائی کورٹ بنچوں میں مستقبل ججز کی تعیناتی کا عمل میں لائی جائیں ،انہوں نے کہاکہ وکلاء کی جانب سے عدلیہ کا احترام برقرار رکھاجائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس جناب جسٹس میاں ثاقب نثار ،جسٹس جناب جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس جناب جسٹس گلزار احمد پرمشتمل 3رکنی بینچ نے کوئٹہ میں مختلف شاہراہوں کی بندش ،ڈومیسائل سمیت جائیدادوں اور سرکاری ملازمین کی پینشن سے متعلق مختلف کیسز کی سماعت کی ۔گزشتہ روز سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں 3رکنی بینچ کے ججز کے روبرو پیش ہوکر سپریم کورٹ کے وکیل سید نذیرآغا ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالت عظمیٰ کے احکامات پر کراچی ،لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں شاہراہیں کھول دی گئی ہیں لیکن یہاں زرغون روڈ اور حالی روڈ کو رکاوٹوں کے ذریعے بند کیاگیاہے بلکہ وی آئی پی موومنٹ کی صورت میں زرغون روڈ پر واقع تعلیمی اداروں کو بھی بند کردیاجاتاہے جو آئین کے مختلف آرٹیکل کی وائلیشن کے مترادف ہے اس لئے عدالت عظمیٰ اس سلسلے میں احکامات دیں جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے معاملے سے متعلق ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو چیف سیکرٹری کو بلوانے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ دنیا میں کہیں بھی سیکورٹی کے نام پر سڑکیں بند نہیں ہوتیں بعدازاں سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی قمر مسعود اورڈی آئی جی کوئٹہ عبدالررزاق چیمہ پیش ہوئے انہوں نے بینچ کوبتایاکہ پاک ایران بارڈر کمیشن اجلاس کیلئے چیف سیکرٹری بلوچستان ایران کے دورے پر ہیں ۔ سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی نے عدالت کو بتایا کہ زرغون روڈ پر لوگ احتجاج کیلئے گورنر ہاؤس پہنچتے ہیں سیکورٹی صورتحال کی وجہ سے روڈ کو بند کیا گیا ہے بلکہ سیکورٹی خطرات بھی موجود ہیں، انہوں نے عدالت کو یقین دلایا کہ وی آئی پی موومنٹ کے دوران سکولوں کو بند نہیں کیا جائے گا۔ 3رکنی بینچ کے روبرو ڈومیسائل سے متعلق مجیب ہاشمی ایڈووکیٹ اور دیگر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست کی سماعت ہوئی جس کے موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا چاروں صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرلز موجود ہیں؟جس پرایڈوکیٹ جنرل بلوچستان روف عطاء نے بتایاکہ صرف بلوچستان کاایڈووکیٹ جنرل موجود ہیں تاہم دیگر تینوں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل موجود نہیں جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ڈومیسائل صرف بلوچستان کا مسئلہ نہیں اس سلسلے میں ہمیں ملک بھر کے قوانین دیکھنا ہوں گے،بہتر ہے اس معاملے کو اسلام آباد میں دیکھیں تاکہ سب وہاں موجود ہوں اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل عبداللہ خان نے کہا کہ میں آپ کو لوکل سرٹیفکیٹ پر کچھ بتانا چاہتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کی آئندہ سماعت اسلام آباد میں ہوگی۔اس کے علاوہ بھی جائیدادوں اور سرکاری ملازمین کے پینشن سے متعلق مختلف کیسز کی بھی 3رکنی بینچ نے سماعت کی ۔