ہماری پالیسیوں پر کروڑوں لوگوں کا انحصار ہے ، کسی کو کرپشن نہیں کرنے دینگے ،جام کمال

  • December 12, 2018, 11:46 pm
  • National News
  • 38 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ دین مبین اسلام میں خوداحتسابی کا عمل موجود ہے جبر کا نہیں ،جب کوئی برائی کے دلدل میں پھنس جائے تو اس کااحساس بھی مر جاتاہے ،ہماری پالیسیوں پر کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کا انحصار ہے بلوچستان ہم سے ہے اور ہم اس سے جب اس صوبے سے ہمیں بہت کچھ ملناہے تو ہم اس کا ماحول کیوں خراب کریں ، وزیراعلیٰ انسپیکشن ٹیم کی جانب سے600ایسی اسکیمات کی نشاندہی کی گئی ہے جو کاغذوں میں مکمل مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں،گزشتہ 15سالوں میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر جو تباہی ہوئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ،15سالوں سے جاری پرانی اسکیمات کے مکمل نہ ہونے کے قصور وار سابق حکمران ہیں بیوروکریسی لاپرواہی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کی چھان بین نہیں کرتی، احتساب کا عمل تب مفید ہوتا ہے جب غلطی کو ابتدا میں ہی روک لیا جائے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز قومی احتساب بیورو(نیب) بلوچستان کی جانب سے ریکور کی گئی 46کروڑ روپے کی رقم کا چیک حکومت بلوچستان کے حوالے کرنے کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈائریکٹرجنرل نیب بلوچستان محمد عابد جاوید اوردیگر نے بھی خطاب کیا ۔ڈی جی نیب بلوچستان عابد جاوید نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال کو ریکور شدہ 46 کروڑ روپے سے زائد کا چیک پیش کیاریکور شدہ رقم سیکرٹری خزانہ اور دیگر کرپشن کیسز میں برآمد کی گئی تھی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جام کمال خان کاکہناتھاکہ ہمارا فرض ہے کہ دنیاوی اور دینی معاملات کو صاف رکھیں اسلام میں جبر نہیں لیکن خوداحتسابی کا عمل دین میں موجود ہے ہمیں دین کو عملی زندگی کاحصہ بنانا ہوگاانہوں نے کہاکہ جب انسان برائی کی دلدل میں پھنس جائے تو اس کا احساس مرجاتاہے ،انہوں نے کہاکہ حکومت کی پالیسیوں پر کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کا انحصار ہے ،ہمارے مناصب کا تقاضا ہے کہ غلط کام کو انکار کریں ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان ہم سے ہے اور ہم اس سے جب اس صوبے سے ہمیں بہت کچھ ملنا ہے تو ہم اسکا ماحول کیوں خراب کریں ہمیں ذاتی مفادات کی بجائے مفادات عامہ کیلئے فیصلے کرنا ہوں گے ،انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے سسٹم کو تباہ کیا اب واپسی کی کوشش کریں گزشتہ 15 سالوں میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر جو تباہی ہوئی اس کی مثال نہیں ملتی صوبے کی 15 سالہ پرانی اسکیمات کا بھی مکمل نہ ہونا سیاسی لوگوں کا قصور ہے ،کچھ افسران سیاسی دبا ؤ برداشت کرلیتے ہیں جبکہ دیگر انکار کر دیتے ہیں بدقسمتی سے بیوروکریسی لاپرواہی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کی چھان بین نہیں کرتی ،انہوں نے کہاکہ شرمندگی اس وقت ہوتی ہے جب ترقیاتی منصوبوں کی انکوائری کی جاتی ہے وزیراعلیٰ انسپیکشن ٹیم نے 600 ایسے اسکیمات کی نشاندہی کی ہے جو کاغذوں میں مکمل ہیں مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں احتساب کا عمل تب مفید ہوتا ہے جب غلطی کو ابتدا میں ہی روک لیا جائے ،انہوں نے کہاکہ صوبے میں بدانتظامی سے کرپشن کو فروغ ملااگر ہم خاموش رہے تو کبھی چیزیں درست نہیں ہونگی صوبے میں مزید کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں ،صوبے کے ملازمین کا پینشن بل 23 ارب روپے ہے جبکہ صوبے کا ریونیو 15 ارب روپے اور 3 سو ارب دیگر ذرائع سے حاصل کرنا پڑتا ہے بلوچستان حکومت کو 3 ارب ڈالر اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے درکار ہیں اگر ہم مالی مشکلات میں پھنس گئے تو معاشرتی برائیاں بھی بڑھ جائیں گی ،انہوں نے صوبے میں پانی کی قلت کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں پانی کی کمی کامسئلہ شدید تر ہوتاجارہاہے اس مسئلے کے خاتمے کیلئے ہمیں طویل المدتی منصوبوں کی ضرورت ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی نیب بلوچستان عابد جاوید کاکہناتھاکہ کرپشن کی اقسام قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی پہلی تقریر میں بیان کی تھیں، ہمیں کرپشن کی بیخ کنی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگاکیونکہ کرپشن کے خاتمے کے بغیر معاشرے کی ترقی ممکن نہیں ہے انہوں نے کہاکہ نیب کی کوشش ہے کہ لوٹی ہوئی رقم ریکور کرکے حکومت کے حوالے کریں چیئرمین نیب جلد بلوچستان کا دورہ کریں گے ،انہوں نے کہاکہ نیب نے مختلف محکموں کو فنڈز جاری نہ کرنے کے لیٹرز لکھے ،ایسا آئندہ نہیں ہوگاانہوں نے کہاکہ ہمیں تفصیلات کی فراہمی میں سیکرٹریز کی جانب سے تعاون حاصل نہیں ہوتاسیکرٹریز معلومات کی فراہمی بہتر ہو تو کرپشن کے ناسور کا تدارک ہوسکے گا انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کا تعاون حاصل ہو تو کرپشن کے تدارک کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔