میڈیا پر غیر اعلانیہ پابندی قبول نہیں ، بی ایف پی

  • December 12, 2018, 11:46 pm
  • National News
  • 37 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے امور اجاگر کرنے سے متعلق میڈیا پرغیراعلانیہ پابندی عائد کی گئی ہے ،پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں سے صوبے کی سیاسی وسماجی معاملات کا کوئی تعلق نہیں ہے ،صوبے کے جن معاملات کو میڈیا پر چھپایاجارہا ہے سوشل میڈیا گروپس ان معاملات کواجاگرکریں۔ان خیالات کااظہار بلوچستان نیشنل پارٹٰ کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی، ملک نصیر شاہوانی، ثناء بلوچ، شمائلہ اسماعیل، ثناء درانی ،دوست محمد رئیس، میرابراہیم ریکی ودیگر نے گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں بی این پی کے سوشل میڈیا چینل کی پہلی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مبصرین کے مطابق ہمارا ملک ایک ایسے دورسے گزررہا ہے کہ جہاں میڈیا پہ اتنی پابندی جنرل ضیاء الحق کے دورمیں نہیں تھا جتنا آج ہے اورمزیدپابندیاں لگانے کوشش کی جارہی ہے، سنا ہے کہ نیا قانون بن رہا ہے کہ پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا کو کہیں نہ کہیں مزیدپابندیاں لگائے جائیں تاکہ سیاسی وعوامی آواز اٹھا نہ سکے،خصوصاً بلوچستان پہ یہ پابندیاں کچھ زیادہ کام کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مقامی اخبارات میں بارڈرپار سے ایسی خبریں آتی ہیں جن کا ہمارے صوبے کے سیاسی وسماجی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے ،پابندیاں لگاکر ہماری آواز کو دباکریہ دکھایاجارہا ہے کہ یہاں کوئی مسئلہ نہیں ہے ،بی این پی کے سوشل گروپ سمیت سوشل میڈیا چینلز نے کوشش کی ہے کہ تمام تر تکلیف کے باوجود صوبے کی سیاسی پارٹیاں کو جوسماجی مسائل درپیش ہیں ان کو حل کرنے یاان کو منظرعام پر لانے کیلئے اپنا کرداراداکرے، میں سمجھتا ہوں کہ سوشل میڈیانے ایک قدم آگے بڑھ کر اپنے صوبے کے تما م معاملات جن کو چھپایا جارہا ہے لوگوں تک پہنچایااور ان کو خراج تحسین پیش کرتاہوں۔انہوں نے کہا کہ دنیامیں پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا کیساتھ ساتھ سوشل میڈیاکے چینل اپنا کرداراداکررہے ہیں مگرہمارے ملک میں کہیں نہ کہیں سوشل میڈیا اپنے معاملات کو سنجیدگی سے لے کر غیرجانبدارخبریں لگا رہے ہیں،بی این پی سوشل میڈیا گروپ ایک سنجیدہ اوربالغ النظرمیڈیا چینل ہے جو بلوچستان کے امور کو اجاگرکرتا ہے میں ان کواورہماری پارٹی کے پارلیمانی لیڈر، اے این پی کے رہنماء سرداررشید ناصر ودیگرنوجوانوں کاشکریہ اداکرکے کہتا ہوں کہ جس طرح انہوں نے بہتراندازمیں بلوچستان کی آواز کو لوگوں تک پہنچانے میں کرداراداکیا ہم ان کیساتھ تعاو ن کریں تاکہ جس آواز کو دبایا جارہا ہے اس آوازکولوگوں تک ہم پہنچائیں اور اپنے صوبے کے امور کو دنیا وملک کے دیگر صوبوں تک پہنچائیں تاکہ ہم خوف اور ڈپریشن کی فضا سے نکل سکیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کے مرکزی رہنماء اور پارلیمانی لیڈرملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی انتخابات کے بعد جس مقام پر کھڑی ہے اس میں سوشل میڈیا گروپ کابڑاکرداررہاہے،بہترکام کی وجہ سے سوشل میڈیا چینل کو مزید تقویت ملی ہے ، خبروں اور دیگر انٹرویو کے ذریعے چینل کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اورلاکھوں کی تعداد میں لوگ اس کو دیکھ رہے ہیں ، بلوچستان میں صحت وصفائی سمیت کوئی ایسی خبرنہیں جس کو کوریج نہ ملی ہو، بلوچستان نیشنل پارٹی کے اپنے پروگرام،مبینہ طورپر لاپتہ افراد اور ہسپتالوں سے متعلق دیگر مسائل کو کوریج دینے میں سوشل میڈیا گروپ پیش پیش رہا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی میں بی این پی کے اپوزیشن لیڈر اوررکن بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ کاکہناتھا کہ آج کادن بی این پی کے کارکنا ن کیلئے خوشی کادن ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم بی ایس او میں تھے تو خبر لکھ کر بڑی مشکل کے بعد مختلف اخبارات تک پہنچاتے تھے اور اگلے دن کئی گھنٹوں کے بعد بھی اس کو اتنی کوریج نہیں ملتی تھی اور عوام تک ہمارا موقف بہترانداز میں نہیں پہنچتاتھا،بی این پی سوشل میڈیا کے خبروں سے متعلق 35لاکھ تک لوگوں کی آراء سے متعلق بات کی گئی ہے اور وقت کاضیاع کئے بغیرمختلف خبریں بلوچستان کے لوگوں تک پہنچایا ،یہی سوشل میڈیا اور معلومات کا انقلاب ہے ،کہ آج ایک روپیہ خرچ کئے بغیرہم دنیا کے اخباروں کو پڑھ سکتے ہیں، انٹر نیٹ پر آج مختلف اخبارات تک رسائی آسان ہے۔ انٹرنیٹ کے انقلابی دورمیں بی این پی کے سوشل میڈیاٹیم نے چینل کی بنیاد رکھی جو ایک چھوٹی کوشش تھی آج یہ بلوچستان میں سب سے بڑاسوشل میڈیا خبریں فراہم کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق مختلف خبروں اوردیگر معاملات سے باخبرہونے کیلئے ٹی وی چینل یااخباروں کاانتظار نہیں کرتے بلکہ بی این پی سوشل میڈیا چینل پہ جاکر بلوچستان کی تازہ ترین خبروں اورصورتحال تک رسائی حاصل کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی این پی سوشل میڈیا چینل نے ہم تک صرف خبریں نہیں پہنچائیں بلکہ صوبے میں شعوربھی پھیلایااور 2018کے انتخابات میں سوشل میڈیا پرصوبے کے ووٹرز کو آگاہی فراہم کرنے میں بہت بڑا کرداراداکیا، یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے جس ووٹر تک ہم پہنچ نہیں پائے انہوں نے چند سیکنڈز میں ہمارے مطالبات ہماری باتیں اور منشور ان تک پہنچایا، یہ بی این سی چینل سمیت دیگر سوشل میڈیا چینلز کی بدولت تھاہم انتخابات میں کامابی حاصل کی اس میں ان کابہت بڑاکردارتھا۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیاکاانقلاب رکنے کانام نہیں لے رہا، آنے والے دورمیں اخبارات پر شاید قدغن لگ جائے مگر سوشل میڈیا پر نہیں لگائی جاسکتی، بلوچستان کے سیاسی، سماجی، معاشی، معاشرتی، تعلیم، تنظیمی اورثقافتی امورکواجاگر کرنے ان کو بہترانداز میں پیش کرکے ان کاتحفظ اوران کے افزائش کیلئے بی این پی سوشل میڈیا چینل کو ایک نئے پروگرام کی ضرورت ہے، گزرتے دن کیساتھ پرانے رویوں کوتبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے 8ممالک میں بہت بڑی انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئیں، بی این پی سوشل میڈیاچینل آنے والے ایک سال کیلئے بلوچستان میں تعلیم ، بیروزگاری، انسانی حقوق کے مسائل، ہماری حق حاکمیت،ساحل وسائل، سستے انصاف تک رسائی ایسے ایک یا 2موضوعات کاانتخاب کرے جن پر تجزیہ اور بات چیت کاعمل شروع کرکے لوگوں کو گلی محلے، گاؤں شہر اور صوبائی سطح پر اس میں شامل کرے تواس سے ہمیں بھی رہنمائی ملے گی کہ عوام کیاچاہتے ہیں ،جو آواز ہم تک نہیں پہنچتے بی این پی سوشل میڈیا چینل آسانی سے ہم تک پہنچائے گی،انہوں نے سوشل میڈیا چینل کو ہرقسم کی سیاسی ، پارلیمانی اورمالی تعاون یقین دہانی کرائی۔تقریب سے بی اے پی کی خواتین رہنماء ثناء درانی ودیگر نے بھی خطاب کیا، جبکہ اس موقع پر شمائلہ اسماعیل کی جانب سے بی این سی کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی گئی۔تقریب کے اختتام پر بہتر کارکردگی دکھانے والے ٹیم کے ممبران میں اسناد اور شیلڈ تقسیم کئے گئے۔