سول ہسپتال میں بغیر اسلحہ تعینات 74محافظوں کی خدمات محکمہ پولیس کو واپس

  • December 17, 2018, 12:00 am
  • National News
  • 97 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک) میڈیکل سپریٹنڈنٹ سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو نے سیکورٹی صورتحال پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سول اسپتال میں بغیر اسلحہ تعینات 74پولیس اہلکاروں کو اسپتال ڈیوٹی سے فارغ کردیا اور ان کی خدمات محکمہ پولیس کو واپس کردی گئیں یہ پولیس اہلکار گزشتہ تین سالوں سے بغیر اسلحہ کے اسپتال کی سیکورٹی پر متعین تھے جن کو اسپتال بجٹ سے ماہانہ 15 لاکھ روپے تنخواہیں دی جارہی تھیں۔ ایم ایس سول اسپتال کوئٹہ ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ اسپتال میں بغیر اسلحہ ان پولیس اہلکاروں کی تعیناتی سے سیکورٹی کے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کئے جاسکتے۔ نہتے پولیس اہلکار دہشت گردی سمیت کسی بھی ناگہانی صورتحال میں کیا کارروائی کرسکتے ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ میں تعینات بغیر اسلحہ پولیس اہلکاروں کو تین سال سے دی گئی تنخواہوں کی ریکوری کے لئے محکمہ صحت بلوچستان کو ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے لئے لکھ دیا گیا ہے۔ بغیر اسلحہ اہلکاروں کی تعیناتی ایک بڑا بلائنڈر ہے جس سے آنکھیں بند کرکے سیکورٹی صورتحال پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے سول اسپتال کوئٹہ صوبائی دارالحکومت کے وسط میں واقع ہے جہاں فول پروف و قابل اطمینان سیکورٹی انتظامات انتہائی ضروری ہیں ماضی میں اتنی بھاری لاگت سے بغیر اسلحہ پولیس اہلکار کس طرح تعینات کئے گئے اور ان کا کیا فائدہ رہا یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے بتایا اس اقدام میں ملوث ذمہ داران کے خلاف کارروائی اور تنخواہوں کی مد میں سول اسپتال کوئٹہ کی ضائع ہونے والی رقم کی وصولی کے لئے محکمہ صحت بلوچستان کو لکھ دیا گیا ہے ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو نے کہا کہ سرکاری وسائل عوام کی امانت ہیں جن کا ضیاع قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا امانت میں خیانت کرنے والوں کا محاسبہ ضروری ہے اس سلسلے میں ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے انہوں نیکہا کہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری اور سیکرٹری صحت بلوچستان حافظ عبدالماجد کی خصوصی ہدایت پر سول اسپتال کوئٹہ میں اصلاحات کا عمل جاری ہے صحت کے شعبے میں کوتاہی کا مقصد انسانی جانوں سے کھیلنا ہے اور یہ عمل قطعی ناقابل برداشت ہے اس ضمن میں کسی دباو یا مصلحت سے کام نہیں لیا جائے گا بلکہ کسی بھی طرح کی کوتاہی میں ملوث چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے اعلی اہلکاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا عمل جاری رکھیں گے.