نئے صوبے بنائیں مگر اختیارات بھی دیں ،سرداراختر مینگل

  • December 20, 2018, 11:26 pm
  • National News
  • 177 Views

اسلام آباد+کوئٹہ (ویب ڈیسک) صوبوں کی از سر نو حد بندی کی جائے ‘راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کو بلوچستان میں شامل کیا جائے نئے صوبے بنائیں مگر انہیں اختیارات بھی دیں وہ کون سی وجوہات تھیں جن کی وجہ سے بنگلہ دیش ہم سے الگ ہوا سرداروں کی جب ضرورت پڑی تو ان کو پگڑیاں پہنائی گئیں مگر ضرورت نہ رہی تو ان کو پھینک دیا گیا ایک ڈکٹیٹر نے بیک جنبش قلم بلوچستان کا ایک حصہ ایران کے حوالے کر دیامال مفت دل بے رحم کبھی بلوچستان کا ایک حصہ کسی کو دے دیا گیا تو دوسرا ٹکڑا کسی دوسرے کو دے دیا گیا ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے قومی اسمبلی میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ آج نئے صوبے اور جنوبی پنجاب کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ہم اپنا نقطہ نظر پیش کریں گے ہم تاریخ کے اورق کو پلٹ کر دیکھیں تو بنگلہ دیش ‘ پنجاب ‘ سندھ ‘ سرحد ‘ بلوچستان تھے سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمیں پانچ سے چھ ہونا چاہئے تھا مگر چھ کے بجائے چار ہو گئے انہوں نے کہا کہ نئے صوبے بنانے سے کیا پسماندگی کا خاتمہ ہو گا یا لوگوں میں پائی جانے والی احساس محرومی کو ختم ہوگی میں قطعاً یہ نہیں کہتا کہ ہم نئے صوبے بنانے کے حق میں نہیں ہیں لیکن جو صوبے بنے ہیں کیا انہی صوبوں کو ملا کر ہم نے ایک صوبے کی بالادستی کو قائم کرنے کیلئے ون یونٹ کا قیام نہیں کیا تھا اور اس ون یونٹ کے خلاف تحریک چلانے والوں کو اذیت خانوں میں کوڑے نہیں مارے گئے تھے آج اس ایوان میں بھی وہ لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے اس ون یونٹ کی حمایت بھی کی آج وہ سرخ روح کہلاتے جا رہے ہیں جنہوں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں جنہوں نے جیلیں کاٹیں جو پھانسی چڑھے وہ آج بھی غداروں کا القابات سے نوازے جاتے ہیں صوبوں کو اختیار دیئے جائیں جتنے بھی صوبے بنائیں گے انہیں اختیارات دیں بنگلہ دیش کیوں الگ ہو ہم سے کون اس کا ذمہ دار ہے کسی کی انا ‘ ہٹ دھرمی ‘ یا کسی کی بالادستی کو قائم رکھنے کیلئے اسے الگ کرایا گیاافسوس کی بات ہے کہ اس ملک کا بڑا حصہ الگ کیا گیا شادیانے بجائے گئے یہاں پر جشن منایا گیا لوگوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں اچھا ہوا اس سے ہماری جان چوٹی انہوں نے کہا کہ آج جو شورش ہے چاہے وہ بلوچستان میں ہے چاہے وہ سندھ میں ہے وہ کیوں ہے کیونکہ ان صوبوں کو وہ اختیارات نہیں مل رہے جن کا ان سے1947ء میں معاہدہ کیا گیا تھا ان معاہدوں کے انحراف میں بنگلہ دیش الگ ہو گیا اور دوسرے صوبوں میں بھی علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں اس میں کوئی شک نہیں پاکستان کثیر القوامی ملک ہے جس میں سندھ میں رہنے والے سندھی ‘ بلوچستان میں رہنے والے بلوچستانی ‘ پنجاب میں رہنے والے پنجابی ‘سرائیکی ‘ خیبر پختونخواء میں ہمارے پشتون ہیں نیا صوبہ بنایا گیا گلگت بلتستان اس کے بھی اختیارات دیکھ لیں اس کے کتنے اختیارات ہیں کشمیر کو جسے ہم آزاد کشمیر کہتے ہیں اس کشمیر کے بھی اختیارات ہمارے میونسپل کمیٹی کے اختیارات سے زیادہ نہیں ہیں یہ حقائق ہیں ہمیں یہ تسلیم کرنا ہو گا ہم اس کے حق میں ہیں کہ صوبہ بنے چاہے اس کا نام جنوبی پنجاب کا ہو یا کوئی مگر صوبوں کی از سر نو حد بندی کی جائے بلوچستان کا بڑا حصہ ایران کو دے دیا گیاانہوں نے کہا کہ ایک ڈکٹیٹر نے بیک جنبش قلم میر جھاوا کا علاقہ بلوچستان سے نکل کر ایران کے حوالے کر دیا مال مفت دل بے رحم بے چاہئیں کسی کو ایک ٹکڑا دے دیں جب چاہیں کسی کو ایک حصہ دے دیں اور بلوچستان کا وہ حصہ جو تاریخی حوالے سے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور جو بلوچستان کا حصہ رہا ہے اور خان قلات کے ماتحت رہا ہے اس کو کس طرح صوبہ پنجاب میں شامل کیاگیا کہنے کو تو بلوچستان کے سردار بڑے ظالم ہیں وہ ترقی کے خلاف ہیں وہ ہر ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں جب ضرورت پڑی تو انہی سرداروں سے معاہدے کر کے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کو پنجاب میں شامل کر دیا گیا سرداروں کو پگڑیاں بھی پہنائی گئیں جب ان کی ضرورت نہ رہی تو پھر ان کو پھینک دیا گیا ہم چاہتے ہیں تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات کر کے بلوچستان کے وہ حصے جو علیحدہ کئے گئے ان کو بلوچستان میں شامل کیا جائے یہ قانون نہیں بلکہ معاہدے کے ذریعے پنجاب میں شامل کئے گئے حکمران اگر نیک نیت ہیں تو آئیں ہم بیٹھنے کیلئے تیار ہیں ہمارے جو حصے کاٹ کر ایران ‘ پنجاب اور سندھ میں شامل کئے گئے ان کو واپس بلوچستان میں شامل کیا جائے ۔