سابقہ حکومتوں کی کوتاہی کی وجہ سے بلو چستان کو سی پیک میں اسکا حصہ نہیں ملا ،جام کمال

  • December 22, 2018, 12:50 am
  • National News
  • 77 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک)وزیراعلیٰ میر جام کمال نے کہا ہے کہ سابقہ حکومتوں کی کوتاہی کی وجہ سے بلو چستان کو سی پیک میں اسکا حصہ نہیں ملا وفاقی حکومت کے اتحادی ضرور ہیں لیکن بلوچستان کے حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے صرف تصاویر بنانے کیلئے کسی اجلاس میں شریک نہیں ہونگے ہمیں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 9فیصد حصہ دیا جائے وفاق میں بلوچستان کی ملازمتوں کے کوٹے ،پی ایس ڈی پی میں صوبے کے حصے سمیت دیگر اہم منصوبوں پر کام کر رہے ہیں ۔یہ بات انہوں نے جمعہ کی شام کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ چین نے سی پیک کی صورت میں ایک موقع دیا تھا کہ وہ ترقی کے اہداف حاصل کرسکیں سی پیک منصوبے میں گرانٹ قرضے اور شراکت داری کے منصوبے شامل ہیں وفاقی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کمیٹیاں بھی بنائی گئی ہیں ہم سی پیک کی آمد سے خوش تھے کہ یہاں ترقی ہوگی اور ہمارے مسائل حل ہوں گے لیکن گزشتہ پانچ سال میں سی پیک کے حوالے سے بلوچستان میں کوئی کام نہیں ہوا جوائنٹ ورکنگ گروپ جو منصوبوں کی منظوری دیتا ہے اس میں ہمارے وزرائے اعلیٰ گئے مگر انہوں نے بھی کوئی کردار ادا نہیں کیا ہم نے پہلی بار صوبائی کابینہ کو سی پیک کے حوالے سے آگاہی فراہم کی سی پیک میں بلوچستان کا مالی حصہ چار فیصد ہے جو تعلیم ، صحت ، روزگار کی فراہمی کی بجائے گڈانی کول پاور پلانٹ اور گوادر پورٹ کی ڈویلپمنٹ پر خرچ ہوچکا ہے صوبے کو عملی طو رپر منصوبے کا ایک فیصد بھی نہیں ملا اب ہمیں ماضی کو بھلا کر حال کی بات کرنی ہے جوائنٹ ورکنگ گروپ سے بلوچستان کی ایک بھی سکیم منظور نہیں ہوئی وہ سکیم جو منظور ہوسکتی ہے وہ صرف ژوب ڈی آئی خان کا ستر کلو میٹر کا ایک حصہ ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایاگیا کہ اس سٹیج پر اب ہم کچھ نیا منظور نہیں کراسکتے سی پیک منصوبے کے 52ارب میں سے گراؤنڈ پر29ارب کے منصوبے چل رہے ہیں جن میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے اگر گزشتہ حکومتیں جوائنٹ ورکنگ گروپ میں صوبے کا موقف رکھتیں تو آج صورتحال مختلف ہوتی انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ہر فورم پر اس بات کا برملا اظہار کیا ہے کہ اگر ہمیں صرف اجلاس میں بٹھا کر تصویر لینی ہے تو اس کا صوبے کو کوئی فائدہ نہیں ہمیں ژوب میں تختی لگا کر ٹرخایا نہیں جاسکتا جو بھی منصوبہ گرانٹ یا قرضہ بلوچستان کے لئے منظور ہوگا ہمیں اس کی دستاویزات فراہم کی جائیں انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کو پانچ ہزار ارب میں سے چار ارب روپے ملے ہمیں وفاقی پی ایس ڈی پی میں سے صرف ساڑھے تین فیصد حصہ مل رہا ہے جبکہ این ایف سی ایواڈ کے بعد ہمارا حصہ 9فیصد ہے ہمیں کم از کم سات سے آٹھ فیصد حصہ ملنا چاہئے پچھلے پانچ سال میں وفاق سے کوئی بڑا منصوبہ نہیں ملا اور جو پیسے ملے وہ پندرہ سال پرانی سکیمات پر خرچ ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی وفاقی حکومت کی اتحادی ضروری ہے لیکن ہم بلوچستان کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اگر ہم نے سمجھوتہ کیا تو یہ ہمارے لئے بدنامی کا باعث ہوگا اگر ہمیں محسوس ہوگا کہ وفاقی حکومت ہمیں ٹرخا رہی ہے تو ہم اپنے حقوق کی آواز بلند کریں گے بحیثیت حکومت ہمیں اپنی ذمہ داری نبھانی ہے یہ بات خوش آئند ہے کہ اپوزیشن اپنی ذمہ داری نبھارہی ہے اور ساتھ ہی وفاق میں جب بھی بات ہوئی تو بلوچستان کے موقف پر اپوزیشن نے ہماری حمایت کی ہے اور ہمارے موقف کا ساتھ دیا انہوں نے کہا کہ بہت سے علاقوں میں ایسی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو دس سے پندرہ سال سے علاقے میں ہیں مگر نہ تو وہ خود کام کررہی ہیں نہ ہی کسی اور کرنے دی رہی ہیں ہم ایسی کمپنیوں کے خلاف صوبے کے حق میں فیصلہ کریں گے ہمیں سی پیک ، وفاق سے ملازمتوں میں مختص کوٹے پر عملدرآمد ، پی ایس ڈی پی میں صوبے کا حصہ لینے کے حوالے سے کام کرنا ہے اگر ہم ان نکات پر عمل کرسکیں تبھی صوبے کی ترقی ممکن ہے