آئین اور پالیسیوں سے اختلافات پارٹی رکنیت ختم کردی ،میر اسراراللہ زہری

  • December 28, 2018, 12:16 am
  • National News
  • 253 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک)بلوچستان نیشنل پارٹی( عوامی ) نے رکن صوبائی اسمبلی سید احسان شاہ سمیت پانچ پارٹی کارکنوں کی بنیادی رکنیت ختم کر دی بنیادی رکنیت کے ختم کرنے کا فیصلہ بلوچستان نیشنل پارٹی( عوامی ) کے قومی کونسل کے اجلاس میں کیا گیا اجلاس میں پارٹی کے 200 سے زائد کونسلروں نے شرکت کی جنہوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کر تے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی سید احسان شاہ سمیت پارٹی کے پانچ کارکنوں کی بنیادی رکنیت ختم کر دی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی( عوامی ) کے مرکزی صدر میر اسرار اللہ زہری نے کہا ہے کہ احسان شاہ سمیت جن پانچ کار کنوں کو پارٹی کی رکنیت ختم کرنے کی وجہ بارہا پارٹی آئین کی خلاف ورزی ہے ہم نے ہروقت کوشش کی کہ احسان شاہ اور دیگر ساتھیوں کو پارٹی کے آئین کی خلاف ورزی سے روکھیں اور انہیں رائے راست پر لائیں لیکن ایسا نہ ہو سکا جس کے بعد قومی کونسل کے اجلاس میں متفقہ طو ر پر فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی سا تھیوں کی بنیادی رکنیت ختم کی جائے ہم سب پارٹی کے آئین کے پابند ہے اگر ہم اس آئین کی پابندی نہیں کرینگے تو کون کرے گا ہم سمجھتے ہیں کہ سید احسان شاہ پارٹی کے مخلص ورکر تھے لیکن پارٹی کے آئین کی خلاف ورزی کی اجازت کسی کو نہیں دے سکتے قومی کونسل کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ سید احسان شاہ کی جگہ پارٹی کے رہنماء میر اصغر رند کو سینئر نائب صدر مقرر کیا گیا انہوں نے کہا ہے کہ ہم رکن صوبائی اسمبلی سید احسان شاہ سے درخواست کر تے ہیں کہ وہ آج کے بعد پارٹی کے نام یا جھنڈا استعمال نہ کریں اور ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ پارٹی کی جیتی ہوئی سیٹ بھی واپس کریں گے انہوں نے کہا ہے کہ احسان شاہ کے ساتھ ہماری اچھی دوستی ہے اسی لئے ہم نے انہیں با رہا پارٹی آئین کی خلاف ورزی کرنے سے روکا مگر وہ سمجھ نہ سکے جس کی وجہ سے آج پارٹی کے قومی کونسل کے اجلاس میں ان کی رکنیت ختم کر دی گئی اس موقع پر صوبائی وزیر و پارٹی رہنماء میر اسد بلوچ نے کہا ہے کہ آج تک بلوچستان کو ان کے جائز حقوق نہیں دیئے گئے جس کی وجہ سے بلوچستان احساس محرومی کا شکار ہے موجودہ گورنمنٹ نے وفاق سے اپنا حق مانگنے کے لئے بہتر طریقہ کار اختیار کیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ آئین میں یہ بات واضح ہے کہ تمام صوبوں کے حقوق برابر ہے لیکن بلوچستان کو آئین کے مطابق وہ حقوق نہیں دیئے جا رہے صوبے میں سی پیک کا بڑا چرچا ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وفاقی پی ایس ڈی پی میں صوبے کے حصے پر کٹ لگانے کے خلاف صوبائی اسمبلی کے 65 اراکین ایک ساتھ ہو کر وفاق سے اپنا آئینی اور حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔