بلوچستان میں مزدوروں، طلبہ اور اساتذہ کا احتجاج

  • November 7, 2019, 9:41 pm
  • National News
  • 134 Views

چاغی میں چینی کمپنی کے زیر انتظام سیندک پروجیکٹ کے احتجاجی ملازمین کا دھرنا ساتویں روز بھی جاری ہے۔

بلوچستان کے ضلع چاغی میں مائننگ ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین ساتھی ملازم کی مبینہ برطرفی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ سیندک پروجیکٹ کے تیس سے زائد ملازمین کام چھوڑ کر سات روز سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔

احتجاجی دھرنے کی شرکاء کا کہنا ہے کہ ان کے برطرف ساتھی کوفی الفور بحال کیا جائے اور وہ مطالبے کی منظوری تک احتجاج جاری رکھیں گے۔

اس سے قبل بھی سیندک پروجیکٹ کے ملازمین تنخواوں میں اضافے کیلئے احتجاجی دھرنا دے چکے ہیں۔



یونیورسٹیز کے فنڈز میں کٹوتی کے خلاف اساتذہ کا احتجاج

یونیورسٹیز کے فنڈز میں کٹوتی کے خلاف جامعہ بلوچستان میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اساتذہ نے فنڈز میں کٹوتی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی کے احاطے میں اکیڈمک اسٹاف ایسوسیشن کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ احتجاجی ریلی میں جامعہ بلوچستان کےاساتذہ اور ملازمین نے شرکت کی۔ شرکاء نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں جامعات کے فنڈز میں کٹوتی کے خلاف نعرے درج تھے۔

شرکاء کا کہنا تھا کہ حکومت نے جامعات کی فنڈذ میں 50 فیصد سے زیادہ کی کٹوتی کی ہے۔ جامعات کی فنڈز میں کٹوتی منظور نہیں اور اس کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔

طلبہ یونین کی بحالی کے لیے اسٹوڈنٹس الائنس کی ریلی

تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کی بحالی کیلئے بلوچستان اسٹوڈنٹس الائنس کے زیر اہتمام کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیا گیا۔

اسٹوڈنٹس الائنس میں شامل طلبہ تنظیموں نے جامعہ بلوچستان سے کوئٹہ پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی اور مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔

مظاہرین سے خطاب کے دوران مقررین نے جامعہ بلوچستان ہراسگی سکینڈل میں ملوث ملزمان کی تاحال عدم گرفتاری پر شدید تنقید کی اور مطالبہ کیا کی ملوث ملزمان سمیت یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

مظاہرین نے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کی بحالی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یونینزکی عدم بحالی کے باعث طلبہ کے حقوق سلب ہو رہے ہیں۔