واش روم میں نہیں مگر چند کیمرے بغیر اجازت لگائے

  • November 14, 2019, 10:45 pm
  • National News
  • 171 Views

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسگی اسکینڈل کی حتمی رپورٹ جمع کرانے کیلئے مزید دو ہفتے کی مہلت مانگ لی۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے کہا کہ اسکینڈل سچ ثابت ہوا تو بہت بڑا المیہ ہوگا۔ یونیورسٹی میں بی ایس کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ جات میں یونیفارم رائج کرکے بائیو میٹرک نظام متعارف کروایا جائے۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے جامعہ بلوچستان ہراسگی اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان، رجسٹرار جامعہ بلوچستان اور درخواست گزاروں کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس جمال مندوخیل نے یونیورسٹی انتظامیہ سے استفسار کیا کہ گزشتہ احکامات پرکیا عملدرآمد کیا گیا جس پر انہیں بتایا گیا کہ غیر ضروری سی سی ٹی وی کیمرے یونیورسٹی سے ہٹا دیئے گئے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جو لوگ ملوث ہیں ان کے خلاف محکمہ جاتی انکوائری کرکے کاروائی کیوں نہیں کرتے۔ جس پر یونیورسٹی کے رجسٹرار نے کہا کہ ایف آئی اے کی حتمی رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں۔

چیف جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جب سے یہ واقعہ ہوا ہے، ہر شخص 50 بندوں کے ساتھ یونیورسٹی آتا ہے اور لیڈر بن جاتا ہے۔

جسٹس نے پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کو بیجھے گئے مراسلے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دئیے کہ پارلیمانی کمیٹی کس حیثیت سے یونیورسٹی وائس چانسلر کو مراسلہ لکھ سکتی ہے۔ اسکینڈل سے پہلے سب سوئے ہوئے تھے، ہم نے معاملہ اٹھایا تو سب کی حب الوطنی جاگ گئی۔ یونیورسٹی کو اتنا بدنام کردیا گیا کہ والدین بچیوں کو بیجھنے سے گھبرا رہے ہیں۔

سماعت کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائمز ارسلان نے عدالت سے استدعا کی کہ تحققیاتی رپورٹ کو حتمی شکل دینے کیلئے دو ہفتے کی مزید مہلت دی جائے۔ عدالت کے استفسار پر ان کا کہنا تھا کہ تفتیش میں سامنے آیا کہ یونیورسٹی کے پاس کوئی ایس او پی موجود نہیں تھی۔ ہارڈسک فرانزک کیلئے بھجوائے گئے ہیں۔ دو ہفتے میں رپورٹ مکمل کرلیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یونیورسٹی کے واش رومز میں کیمرے لگانے سے متعلق باتیں بے بنیاد ہیں تاہم یونیورسٹی میں چند کیمرے بغیر اجازت کے نصب کئے گئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں بائیو میٹرک لگائیں تاکہ معلوم ہو کون آرہا اور کون جارہا ہے۔ صرف بی ایس ہی نہیں تمام شعبہ جات میں یونیفارم متعارف کروائیں۔

چیف جسٹس نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ کسی کی مداخلت برداشت نہ کریں اور محکمہ جاتی انکوائری بٹھا کر ملوث عناصر تک پہنچیں اور ان کے خلاف کاروائی کریں۔ بعدازاں کیس کی آئندہ سماعت 2 دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔