نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت ملی ہے 7 ارب جرمانہ معاف نہیں ہوا، اٹارنی جنرل

  • November 16, 2019, 10:16 pm
  • National News
  • 128 Views

نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت ملی ہے 7 ارب جرمانہ معاف نہیں ہوا، اٹارنی جنرل
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
شیئرٹویٹشیئرای میلتبصرے
مزید شیئر
اٹارنی جنرل انور منصور اور فردوس عاشق اعوان پریس کانفرنس کرتے ہوئے (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
اٹارنی جنرل انور منصور اور فردوس عاشق اعوان پریس کانفرنس کرتے ہوئے (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

اسلام آباد: اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ نواز شریف کو صرف باہر جانے کی اجازت ملی ہے انکی سزا معطل نہیں ہوئی اور نہ ان کا جرمانہ معاف ہوا، ان پر تاحال سات ارب روپے کا جرمانہ عائد ہے۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر ایک فیصلے میں سات ارب روپے ہرجانہ عائد کیا گیا ہے اور انہوں نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے سزا صحیح ہے یا نہیں، یا تو وہ فیصلہ کالعدم ہوگا یا درست تاہم فیصلہ ابھی برقرار ہے۔

انور منصور نے کہا کہ نواز شریف نے ضمانت مانگی تو سوالات اٹھے کہ ضمانت دی جائے یا نہیں؟ کیوں کہ نیب لا کے تحت ملزم کی سزا معطل نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی ضمانت دی جاسکتی ہے تاہم دیگر لاز میں ضمانت ممکن ہے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں آنے پر حکومت نے باہر جانے پر اعتراض نہیں کیا تاہم وہ کوئی نہ کوئی ضمانت چاہتی ہے کیوں کہ پہلے بھی نواز شریف نے دیے گئے بانڈز پر عمل درآمد نہیں کیا، ضمانت کے بعد وہ ہاسپٹل کے بجائے گھر چلے گئے اور اسے آئی سی یو بنالیا بعد ازاں بیرون ملک جانے کی درخواست فائل کردی جس پر ہم نے اعتراض عائد کیا کہ جس عدالت میں مقدمہ ہو درخواستیں اسی عدالت میں جانی چاہئیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے آج کے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل فائل نہیں کی ہمیں ان کے باہر جانے پر نہیں بلکہ بغیر بانڈز کے باہر جانے پر اعتراض ہے جس کی ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں بھی مخالفت کی تاہم ہائی کورٹ نے انہیں باہر جانے کی اجازت دے دی جو کہ صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی ہے تاہم سزا و جرمانہ برقرار ہے۔

یہ پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا

اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کو انڈر ٹیکنگ دینا معمولی بات نہیں اس کا ذکر فیصلہ میں بھی ہوگا، خلاف ورزی پر نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف 61 (2) بی کی کارروائی ہوسکتی ہے، آج کی درخواست کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد اپنے رائے کابینہ کے سامنے پیش کروں گا فیصلے کے خلاف اپیل کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ کابینہ کی صوابدید پر منحصر ہے۔


قبل ازیں پریس کانفرنس میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت کی نیک نیتی کا مذاق اڑایا گیا جب کہ حکومت نے ہر مرحلے پر نواز شریف کے لیے راہ ہموار کی، انہیں میڈیکل بورڈ کی سہولت دی اور ترجمانوں کو نواز شریف کی صحت کے بارے میں بیان بازی سے روکا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نواز شریف کے باہر جانے کی مخالف نہیں، زرضمانت کا بانڈ وفاقی کابینہ نے اس لیے مانگا کہ انہوں نے ماضی میں جھوٹے معاہدے کیے، شریف خاندان ماضی میں اپنے معاہدوں سے مکرا، قول و فعل میں تضاد رہا، انڈیمنٹی بانڈ شریف خاندان کے گزشتہ ٹریک ریکارڈ کو دیکھ کر مانگا گیا لیکن مسلم لیگ (ن) کا رویہ قابل مذمت اور افسوس ناک تھا اور اپوزیشن نے حکومت پر بلاجواز الزام تراشی کی۔