مجھے بلوچستان حکومت دینے، چیئرمین سینیٹ بننے کی پیشکش ہوئی: فضل الرحمٰن

  • November 21, 2019, 8:16 pm
  • Breaking News
  • 216 Views

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ مجھے بلوچستان حکومت دینے سے لے کر چیئرمین سینیٹ بنانے تک کئی عہدوں کی پیشکش کی گئی۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آپ کو پتہ نہیں مجھے کتنی پیشکشیں کی گئی ہیں کہ آپ کے لیے سیٹ خالی کر دیں۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ ڈیرہ اسماعیل خان سے منتخب ہوکر واپس پارلیمنٹ میں آ جائیں، کہا گیا کہ آپ کو ہم بلوچستان حکومت دے دیتے ہیں، صوبے کی گورنر شپ دے دیتے ہیں، چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی پیش کش بھی ہوئی، یہ ساری پیشکشیں اِسی دورِ حکومت میں ہوئیں، ہم نے ان سب کو حقیر سمجھا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا حکم دے دیا ہے، 5 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر ریٹائر ہو رہے ہیں، امید ہے کہ وہ عہدے سے ریٹائرمنٹ سے پہلے اس کا فیصلہ دیں، چیف الیکشن کمشنر ریٹائرمنٹ سے پہلے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیں ورنہ انہیں ایکسٹینشن دی جائے۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں اپنا پرانا مطالبہ دہرایا کہ وزیرِ اعظم استعفیٰ دیں یا پھر 3 مہینے کے اندر اندر الیکشن کرائے جائیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ رہبر کمیٹی نے شاہراہوں کی بندش ختم کرنے کا فیصلہ کیا، کارکنوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ایک ہفتے سے شاہراہیں بند رکھیں، اب یہ تحریک ملک کے بازاروں تک جائے گی، ہر ضلع میں مظاہرے شروع ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال میں ملک کی معیشت تباہ ہو گئی، اگر ٹماٹر 300 روپے میں ملتا ہے تو کہتے ہیں کہ 17 روپے کلو ہے، یہ کیا جانیں ملک کا غریب کس کرب سے زندگی گزار رہا ہے۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ دوسروں کو چور چور کہنے والے خود احتساب سے بھاگ رہے ہیں، فارن فنڈنگ کیس سے 5 سال سے راہِ فرار اختیار کیے ہوئے ہیں، کہتے ہیں میں کھلاڑی ہوں مقابلہ کرنا جانتا ہوں، مگر اکبر ایس بابر کے مقابلے سے بھاگنے کی کوشش ہور ہی ہے، کتنا بزدل کھلاڑی ہے، اپنے اوپر آتی ہے تو راہِ فرار اختیار کرتا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ ایک مہینہ دھرنا رہتا تو میں استعفیٰ دے دیتا، وہ اکیلے اپنی بات کر رہے ہیں، میں تو پورے ٹبر کو کہہ رہا ہوں جاؤں، ہمیں تمام عہدوں کی پیش کش ہوئی، ہم نے اس پیشکش کو حقیر سمجھا ہے، قوم تو ان کی روزانہ چول سنتی ہے، اب عدالت نے بھی سن لی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آگے جو بھی ہوگا، ہمارے حق میں ہو گا، جعلی اکثریت کو ہٹانے کے لیے سیاسی راستہ اختیار کر رہے ہیں، پرویز الٰہی نے اپنی سوچ کے حساب سے باتیں کی ہیں، اب جس شخص کو عمران خان چور کہیں یہ اس کی بے گناہی کے لیے کافی ہے، کہتے ہیں کہ میں سب کو جیلوں میں ڈالوں گا، پھر کہتے ہیں کہ یہ نیب کر رہا ہے، وہ کر رہا ہے۔