نجی ٹی وی کے لائیو پروگرام میں وزیر اعظم عمران خان کی آنکھیں نم ہو گئیں

  • December 31, 2019, 11:28 am
  • National News
  • 202 Views

وزیراعظم عمران خان سیاست میں آنے سے پہلے بطور کرکٹر اور پھر ورلڈ کپ جیتنے کے بعد دُنیا بھر میں اپنی شناخت بنا چکے تھے۔تاہم جب وہ انسانیت کی خدمت کی خاطر پاکستان کا پہلا کینسر ہسپتال بنانے کے سفر کی طرف گامزن ہوئے تو اُن کی اس فلاحی مہم کو بھی دُنیابھر میں پذیرائی مِلی اور پاکستان سے ہی نہیں، دُنیا کے ہر مُلک سے لوگوں نے کروڑوں روپے دے کر شوکت خانم کینسر ہسپتال کے قیام میں بھرپور تعاون کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے اس کے بعد پشاور میں بھی کینسر ہسپتال بنایا ہے۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ پاکستانی عوام اُنہیں عطیات دینے کے حوالے سے کتنی فراخ دِل ہے۔ لاہور میں بننے والے شوکت خانم کینسر ہسپتال کے 25 سال مکمل ہو گئے ہیں۔
اس حوالے سے ایک نجی ٹی وی چینل نے اس نجی کینسر ہسپتال کی خاطر ایک فنڈ ریزنگ کا اہتمام کیا جس میں وزیر اعظم عمران خان بھی شرکت ہوئے۔

جیسا کہ دُنیا کا ہر سیاست دان، کھلاڑی، فنکار اور حکمران بھی اپنی والدہ کے ذکر پر اُداس ہو جاتا ہے، یہی معاملہ عمران خان کے ساتھ بھی ہوا۔ فنڈ ریزنگ کی اس لائیو ٹرانسمیشن میں وزیر اعظم عمران خان اپنی والدہ مرحومہ شوکت خانم کو یاد کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔حالانکہ وزیر اعظم عمران خان کو بہت مضبوط اعصاب کا مالک سمجھا جاتا ہے،اُن کی فائٹنگ سپرٹ کے بھی لوگ بہت زیادہ معترف ہیں۔
مگر وہ لائیو ٹرانسمیشن کے دوران اپنی والدہ کے ذکر پر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور اُن کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ وزیراعظم عمران خان نے شوکت خانم کی بنیادکے حوالے سے ایک واقعہ بیان کیا جب وہ آب دیدہ ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں شوکت خانم اسپتال بنانے کا خیال تب آیا؟جب ان کی ماں کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں اور جس اسپتال میں تھیں۔
وہاں ایک غریب شخص موجود تھاجو اپنے بھائی کا علاج کرانے آیا تھا۔وہ سارا دن مزدوری کرنے کے بعد شام کو اپنے بھائی کے ساتھ وقت گزارتا تھا۔اس شخص کی غریب ہونے کے باوجود ہمت اور خودداری دیکھ کر مجھے شوکت خانم اسپتال بنانے کا خیال آیا،میں نے سوچا کہ جب میرے پاس اتنے وسائل موجود ہیں پھر بھی ہم اپنی والدہ کی وجہ سے کتنے پریشان ہیں، پھر اس مزدور طبقے کا کیا حال ہوگا؟یہ سوچنے کے بعد میں نے کینسر اسپتال کا سنگ بنیاد رکھا۔اس لائیو ٹرانسمیشن میں موجود میزبانی کے فرائض انجام دیتے ہوئے فخر عالم نے اس لمحے کو پوری ٹرانسمیشن کا سب سے طاقتور لمحہ قرار دیا۔