رانا ثناء اللہ سے مبینہ طور پر برآمد ہونے والی ہیروئن کہاں سے لائی گئی تھی

  • December 31, 2019, 11:47 am
  • National News
  • 141 Views

منشیات کی مبینہ برآمدگی کے کیس میں لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہائی پانے والے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خلاف کیس کو وزیر اعظم خود مانیٹر کر رہا ہے۔ جب اُن سے سوال کیا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ سے آپ کی ضمانت پر رہائی کا جو آرڈر ہو اہے، اُسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
آپ اس کیس کا مستقبل کیا دیکھتے ہیں۔ تو رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس کیس میں انصاف کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ کیونکہ اس کیس میں مجھ پر جو ہیروئن ڈالی گئی ہے، وہ انہوں نے اپنے کسی گودام یا گھر سے لے کر ڈالی ہے۔ وہ بہت خالص ہو گی۔ سو اس کا سائنٹفک ٹیسٹ تو بہت ٹھیک اور پازیٹو ہی آئے گا۔
ان لوگوں نے جو گواہ رکھے ہیں، اُن میں سے کوئی سب انسپکٹر ہے، کوئی انسپکٹر ہے اور کوئی ڈائریکٹر ہے۔

وہ لوگ یا تو اپنے بچوں کی روزی کما سکتے ہیں یا پھر ان کے کہنے پر جھُوٹ بول سکتے ہیں۔ اس کیس میں کوئی انویسٹی گیش نہیں ہوئی۔ اس کیس میں کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔ بس یہی کہا گیا کہ میں سالہا سال سے ایک نیٹ ورک چلا رہا ہوں، جس کے تحت افغانستان سے ہیروئن فیصل آباد آتی ہے اور پھر اُسے میں فیصل آباد سے لاہور ایک اور نیٹ ورک تک پہنچاتا ہوں، اور وہ نیٹ ورک پھر آگے پُوری دُنیا میں پہنچاتا ہے۔
اینکر کے سوال کے جواب میں سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں نے گرفتار کرنے والوں سے پوچھا کہ بھئی یہ کیا معاملہ ہے تو انہوں نے کہا کہ ہمیں تو اُوپر سے حکم ہے، اس بارے میں ہمیں کچھ معلوم نہیں ہے ۔ اور پھر جب مجھے عدالت میں پیش کیا گیا تو پتا چلا کہ محکمہ انسدادِ منشیات والے اپنے ساتھ 15 کلو ہیروئن بھی لے کر آئے تھے۔