کرونا وائرس کیا ہے، اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے ؟

  • February 27, 2020, 1:43 pm
  • Entertainment News
  • 252 Views

پاکستان میں کرونا وائرس کیسز رپورٹ ہونے کے بعد لوگ تشویش میں مبتلا، وہ چند احتیاطی تدابیر جنہیں اختیار کر کے اس خطرناک وائرس سے بچا جا سکتا ہے،مگر کیسے ؟ اس سوال کا جواب دریافت کرنا پوری دنیا سمیت تمام پاکستانیوں کے لئے بہت ضروری ہو چکا ہے۔ اس سوال کا جواب دریافت کرتے ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لئے دو چیزوں کو فوکس کرنا بہت ضروری ہے ۔
ہاتھ دھوتے رہیں اور ماسک لگائے رکھیں ۔ چین میں مقیم پاکستان ڈاکٹر سلیم کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کا سائز بہت بڑا ہو تاہے ،۔ اس کا خلیہ 400 سے 500نینو میٹر کا ہوتا ہے۔ اس وائرس کو ناک یا منہ میں داخل ہونے سے روکنا بہت آسان ہے جس کی وجہ اس کا بڑا سائز ہے۔

کرونا وائر س ہوا میں نہیں رہتا ، زمین پر گرتا ہے۔
تاہم جب چھینک ماری جاتی ہے تو یہ وائرس تین کلومیٹر تک سفر کرتا ہے ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ وائرس کسی دھات کے ساتھ لگ جائے تو 6 سے 12 گھنٹے تک زندہ رہتا ہے۔ اس لئے آپ جب بھی کسی دھات کو ہاتھ لگائیں تو اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھو لیں۔ اگر یہ وائرس کسی کپڑے پر گر جائیں تو ان کی زندگی12 گھنٹے تک ہوتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ کپڑوں کو بھی اچھی طرح دھویا جائے۔ کپڑوں کو روز روز دھونا بھی ممکن نہیں ہے اس لئے ان کپڑوں کو دھوپ میں رکھا جائے جس سے وائرس کا خاتمہ ہو جائے گا۔
ڈاکٹر سلیم کا کہنا ہے کہ وائرس اگر آپ کے ہاتھ کو لگ جائے اس کی زندگی 10 منٹ تک ہو تی ہے۔ اگر آپ نے انہیں ہاتھوں کو اپنی آنکھ یا منہ پر لگایا تو خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

ماہرین کی جانب سے مشورہ دیا گیا ہے کہ اپنی جیب میں ہینڈ سینیٹائزر رکھیں اور اپنے ہاتھوں کو صاف رکھنے کے لئے اس کا استعمال کرتے رہیں۔
گرم پانی کے استعمال کے حوالے سے ماہرین نے موقف اختیار کیا ہے کہ گرم پانی کرونا وائرس کو ختم نہیں کرتا ، اسے معدے میں دھکیل دیتا ہے جس سے کرونا وائرس ہلاک ہو جا تاہے ۔تاہم اپنا پانی کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں۔ شہریوں کو احتیاطََ پانی کی بوتل اپنے پاس رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حلق کو خشک مت ہونے دیں۔ مشروبات کے قریب بھی نہ جائیں، عوامی مقامات سے بھی دور رہا جائے۔
دھوپ میں بیٹھنے کی عادت ڈال لیں، ہاتھ دھونے کے ساتھ ساتھ غرارے کرنے میں زیادہ بہتری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے سب سے پہلے یہ بات ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ کرونا وائرس جانور سے انسان اور انسان سے انسان میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور نزلے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ بیماری چھینکنے یا کھانسی کرنے سے پھیل سکتی ہے۔ جس کی وجہ بلغم یا تھوک کا منہ سے باہر نکلنا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق کھانسی اور چھینک کئی فٹ تک کا سفر کرنے کے ساتھ ساتھ 10 منٹ تک ہوا میں رہ سکتی ہے۔ جس سے دوسرے لوگ بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ چند احتیاطی تدابیر اختیار کر کے کرونا وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ متواتر ہاتھ دھو کر، گرم پانی سے نہا کر اور منہ پر ماسک پہنے رکھنے سے کرونا وائرس کا شکار ہونے سے بچا جا سکتا ہے۔

دوسری جناب ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ فضاء میں کرونا وائرس کتنی دیر تک زندہ رہتا ہے۔ تاہم دوسرے وائرسز کی عمر چند منٹوں سے لیکر کئی ماہ تک ہوتی ہے۔ کرونا وائرس کی منتقلی کی وجہ کسی بھی متاثرہ شخص کا سفر کرنا ہے۔ جس سے وائر س ایسے علاقے میں بھی منتقل ہو سکتا ہے جہاں اس کا وجود نہیں ہے۔ کرونا وائرس کی علامات متاثرہ شخص کو 14 دن بعد ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں۔
الجزیہ کی رپورٹ کے مطابق یہ وائرس اپنی علامت ظاہر کرنے سے قبل ہی منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

دیگر آنیو الے وائرس کرونا وائرس سے کم رفتار میں پھیلتے ہیں اور کم لوگوں کی اموات کا باعث بنتے ہیں۔ کسی بھی وائرس سے اموات کی شرح 2.4 فیصد ہے تاہم 2003 سے 2004 کے درمیاں پھیلنے والا کرونا وائرس متاثرہ 9.6 فیصد افراد کی موت کا باعث بنا۔ واضح رہے کہ کرونا وائرس سے دنیا بھر میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ اب پاکستان میں بھی اس وائرس کے 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔