ایران سے زائرین نکالنے پر وفاقی حکومت اور زلفی بخاری سے جواب طلب

  • March 26, 2020, 7:39 pm
  • COVID-19
  • 166 Views

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایران سے زائرین کو پاکستان لانے پر وفاقی حکومت،وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور زلفی بخاری سےجواب طلب کرلیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ایران سے زائرین کی واپسی میں وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کے اثرورسوخ استعمال کرنے کے خلاف اسلام ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست شہری حافظ احتشام نامی شہری نے دائر کی۔درخواست میں زلفی بخاری اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایران سے زائرین کی واپسی کے باعث کرونا وائرس ملک بھر میں پھیلا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایران سے براہ راست زائرین کو فیصل آباد لایا گیا جس سے کرونا وائرس پھیلا۔
درخواست میں کہاگیاکہ زلفی بخاری نے اپنا سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے زائرین کو پاکستان منتقل کیا۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت معاملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے۔آج ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے سول سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ سول سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی گئی۔درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ ایران سے مزید ہزاروں زائرین کو فیصل آباد لایا جا رہا ہے جس کے سبب وائرس کے مزید پھیلا کا خدشہ ہے۔
ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی کہ انکوائری کے لئے احکامات جاری کیے جائیں۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت بند ہے ایران سے آنے والے زائرین کو بلوچستان میں بنائے گئے قرنطیینہ میں رکھا جاتا ہے۔پاکستان میں کوتونا کے اب تک جتنے بھی کیس رپورٹ ہوئے ہیں وہ ایران سے آئے زائرین کی وجہ سے متاثر ہیں۔
زلفی بخاری پر زائرین کو لانے کا الزام عائد کیا گیا۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز سید ذوالفقار علی بخاری نے کہا ہے کہ ایران سے زائرین کو واپس لانے کیلئے کسی پر دبائو ڈالا اور نہ ہی کال کی، ن لیگ کے رہنمائوں کی طرف سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں ہے، ایران سے آنے والے زائرین کے پاس کوئی سہولت نہیں تھی، انہیں واپس لانے کا وفاقی اور صوبائی حکومت کا مشترکہ فیصلہ تھا۔