ایران زائرین کی تفتان بارڈر سے پاکستان واپسی کا معاملہ، زلفی بخاری کا جواب سامنے آگیا

  • March 27, 2020, 3:01 pm
  • COVID-19
  • 301 Views

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتاجا رہا ہے ۔ ابھی تک پاکستان میں 1200 سے زیادہ افراد متاثر ہو گئے ہیں جبکہ 9 افراد ابھی تک کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں زیادہ تر متاثرین کی تعداد وہ ہے جو تفتان بارڈر نے ذریعے ایران سے پاکستان آئیں ہیں۔
ایران زائرین کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ میں نے ایران سے زائرین کا آنے دیا اور انہوں نے پاکستان میں آ کر کورونا وائرس پھیلا دیا۔ میں ان کی ذمہ داری لینے کو تیار ہوں ، لیکن پھر جو 15 ہزار افراد عمرے سےو اپس آئیں ہیں، ان کا الزام بھی مجھ پر ڈالیں، جو افراد برطانیہ سمیت دوسرے ممالک سے آئیں ہیں،ان کے ساتھ میرا نام نہیں جوڑا جاتا، میں ان کی بھی نمائندگی کرتا ہوں۔

یاد رہے کہ زلفی بخاری کو کافی تنقید کا نشانہ بنایاجا رہا تھا کیونکہ ابھی تک پاکستان کے جن افراد میںکورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ان میں سے زیادہ افراد ایران سے آئے ہیں۔حکومت کی جانب سے اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں ملک کےچاروں صوبوں میں مکمل لاک ڈاؤن کر دیا گیا تھا جس پر عمل کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے ملک بھر میں فوج تعینات کر دی گئی تھی تا کہ لوگو ں کو ان کے گھروں سے نکلنے سے روکا جا سکے۔ کورونا وائرس سے بچنے کا یہی ایک طریقہ ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے دور رہیں تا کہ یہ مزید نہ پھیلے۔حکومت کی جانب سے یہ بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر حالات بہتری کی طرف نہیں جاتے تو ہمیں کرفیو کی طرف بھی جانا پڑ سکتا ہے، اسی لئے حکومت کی جانب سے عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ لوگ گھروں میں رہیں اور ایک دوسرے سے ملنے سے اجتناب کریں کیونکہ اسی طرح ہم اس کے پھیلاو کو رروک سکتے ہیں