ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں میں کل سے 12 ہزار فی کس رقم تقسیم ہوگی، وزیراعظم

  • April 8, 2020, 11:54 pm
  • National News
  • 128 Views

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کل سے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں میں 12 ہزار فی کس رقم تقسیم ہوگی، رقم تقسیم کا مرحلہ 2 سے ڈھائی ہفتوں میں مکمل ہوجائے گا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل سے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں میں 12 ہزار فی کس رقم تققسیم ہوگی، احساس پروگرام کل سے شروع ہورہا ہے، اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں، ڈھائی ہفتوں میں کوئی خاندان محروم رہ گیا تو فنڈز سے رقم دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایس کے ذریعے ساڑھے 3 کروڑ لوگوں نے رابطہ کیا ہے، میرٹ پر یہ پیسہ ملک میں 17 ہزار جگہوں پرسے دیا جائے گا۔ احساس پروگرام میں مزید بہتری کرنا پڑے گی تو وہ ہم کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ٹائیگر فورس کی مدد سے نچلی سطح پر مزید غریب لوگوں کو ڈھونڈین گے، احساس پروگرام کے ذریعے 144 ارب روپے نچلی سطح تک دئیے جائیں گے، 14 اپریل سے کنسٹرکشن انڈسٹری کھولنے سے مزدوروں کو روزگار ملے گا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم سب کو سمجھنا چاہئے احتیاط سے بہت بڑے مسئلے سے بچ سکتے ہیں، بیماری کے بدترین اثرات سے بچنا ہمارے ہاتھ میں ہے، زیادہ لوگ جمع ہوتے ہیں تو بیماری تیزی سے پھیلتی ہے یہ سب سے خطرناک ہے، جن لوگوں کو بیماری لگتی ہے ان میں سے 85 فیصد لوگوں کو خاص فرق نہیں پڑے گا، کرونا سے متاثرہ 4 یا 5 فیصد ایسے لوگ ہیں جنہیں اسپتال جانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ کرونا بیماری سے 100 میں سے ایک یا ڈیڑھ انسان مر سکتا ہے، جب بھی زیادہ لوگ جمع ہوں گے تو یہ بیماری خطرناک بن جاتی ہے، دیکھ رہا ہوں کہ کئی علاقوں میں لوگ پرواہ نہیں کررہے ہیں، نوجوان کو بیماری ہوئی تو وہ گھر جائے گا تو ان کے ماں باپ بھی متاثر ہوسکتے ہیں، ہم سب کو ذمہ داری لینی ہے اور احتیاط کرنا ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہر ملک کے اندر کرونا وائرس کا پھیلاؤ مختلف ہے، اسپین یا نیویارک میں ہر روز 700 لوگ مررہے ہیں، لوگ سمجھتے ہیں شاید پاکستان میں زیادہ افراد متاثر نہیں ہوں گے، چانسز یہ ہیں کہ بیماری اتنی نہیں پھیلے گی تو ہمارے اسپتال کنٹرول کرلیں گے، تین ہفتے پہلے ہم نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا، اسکول، عوامی مقامات اور فیکٹریز کو بند کیا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں 5 کروڑ لوگ ایسے ہیں جو غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، ہمیں معلوم ہے لاک ڈاؤن کریں گے تو غریب ترین طبقے پر اس کے اثرات کیا ہوں گے، جو دن بھر محنت کرکے بچوں کو پالتے ہیں ان کو مشکلات کا سامنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ کمزور طبقے پر مشکلات نہ پڑجائیں۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ دیہاتوں میں کوئی لاک ڈاؤن نہیں کرنا ہے، شہروں میں مزدوروں اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مشکلات کا سامنا ہے، کنسٹرکشن انڈسٹری کو کھولنے سے مزدوروں کو روزگار ملے گام، دوسری طرف ہمیں ساتھ ساتھ کرونا کے تدارک کو بھی دیکھنا ہے۔