لاک ڈاون میں نرمی، درزی، پلمبر، الیکٹریشن، مکینک، ریڑھی والے، حجام و دیگر دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی

  • April 14, 2020, 10:42 pm
  • COVID-19
  • 265 Views

لاک ڈاون میں نرمی، درزی، پلمبر، الیکٹریشن، مکینک، حجام و دیگر دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی، ہنر سے متعلق تجارت اور کاروبار کی اجازت ہوگی، تعمیرات سے منسلک شعبے بھی کھولنے کا بھی فیصلہ، لائٹ آپریشن، پبلک ٹرانسپورٹ اور عوامی مقامات تاحال بند رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کل سے لاک ڈاون میں نرمی ہوگی، ہنر سے متعلق تجارت اور کاروبار کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر حماد اظہر نے بتایا ہے کہ درزی، پلمبر، الیکٹریشن، مکینک، ریڑھی لگانے والے اور حجام کی دکانیں کھولنے کی اب سے اجازت ہوگی۔ اس کے علاوہ کیمکلز پلانٹ، سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ پروگرامز، سیمنٹ پلانٹ، مائنز اور منرل، لانڈریز سروس، نرسریاں، آلات بنانے والے یونٹ اور شیشہ بنانے والی صعنتوں کو بھی کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم ان تمام صنعتوں کو حفاظتی تدابیر لازمی اختیار کرنا ہوں گی۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ لاک ڈاؤن کے باعث چھوٹے دکاندار بے روزگار ہوگئے۔بے روزگاری پھیل رہی ہے۔دکاندار اور دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہے۔امریکا میں صرف ایک روز میں 2 ہزار لوگ مر گئے ہیں، اسی طرح اٹلی اور اسپین کو دیکھیں ، لہذا ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے، ہمیں ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کورونا کسی بھی وقت پھیل سکتا ہے، احتیاط کرنا نہیں چھوڑنا۔
کہاجاتا ہے کہ کورونا بزرگوں کو متاثر کرتا ہے، نوجوانوں کو نہیں متاثر کرتا،ابھی تک تو ہمارے اختیار میں ہے۔لیکن اگر تیزی سے بڑھ گئی تو پھر ہمارے اختیار سے باہرہوجائے گی۔ اس لیے احتیاط کرنا ہے۔پاکستان میں لاک ڈاؤن کو آگے لے کر جا رہے ہیں،جزوی لاک ڈاؤن اگلے دو ہفتے تک رہے گا۔ تعلیمی اداروں، سینماء ہالز اور اجتماعات سمیت دیگر جگہوں پر لاک ڈاؤن رہے گا۔
احساس پروگرام جیسا پروگرام پہلے کبھی نہیں آیا، اس میں سیاسی مداخلت نہیں ہے، یہ میرٹ پر چل رہا ہے،8171پر جو بھی میسج کرتا ہے، اس کو چیک کیا جاتا ہے کہ وہ واقعی مستحق ہے یا نہیں، میں کہتا ہوں جو ابھی تک لوگ مس ہوگئے ہیں، وہ بھی آسکتے ہیں۔ ابھی تک 28لاکھ لوگوں کو امداد مل چکی ہے، یہ پروگرام چلتا رہے گا۔ ہمیں خوف تھا کہ ہم لوگوں تک کیسے پہنچ سکیں گے۔
گندم کا سیزن شروع ہوگیا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ گندم کی کٹائی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔تاکہ ہم اپنے لوگوں کو کھانا دے سکیں گے۔ اسی طرح ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ شہروں میں تعمیراتی صنعتوں کو کھول دیں گے، چاروں صوبوں سے مشاورت ہوئی ہے، وفاق اور صوبوں میں اتفاق رائے ہے کہ بعض سیکٹرز کھول دیں گے، لیکن ابھی بھی کوئی صوبہ انڈسٹری نہیں کھولنا چاہتا تو ان کو 18ویں ترمیم کے تحت اختیار ہے۔
کنسٹرکشن انڈسٹری میں رسک کم ہے، اس لیے آج سے کھولنے کا اعلان کرتا ہوں۔ کنسٹرکشن انڈسٹری کو آرڈیننس کے ذریعے پیکج دیں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاکستانی جو باہر کے ممالک میں پھنس گئے ہیں، ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم نے بڑاتفصیل سے جائزہ لیا ہے، تفتان سے پاکستانی آئے اور دوسرے ممالک سے آئے، اسی لیے وہاں سے کورونا پھیلا ہے، صوبوں میں خوف ہے کہ اگر ہم نے باہر سے پاکستانیوں کو آنے دیا اور ٹیسٹنگ نہ ہوئی، قرنطینہ کا عمل ٹھیک نہ ہوا تو بہت تیزی سے پھیلے گا۔
لیکن وہ ہمارے پاکستانی ہیں ہم نے ان کیلئے بھی اہم فیصلے کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رمضان شریف آرہا ہے، اس لیے مختلف مسالک کے علماء کرام سے مشاورت کروں گا کہ عبادت بھی کریں اور لوگوں کو کورونا سے بھی بچائیں۔ہم نے تمام فیصلے حکمت عملی سے کرنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کو بڑا خطرہ گندم کی اسمگلنگ سے ہے، کیونکہ باہر گندم کا بحران ہے،ہمارے ڈالرز بھی اسمگل ہورہے ہیں ، اس کیخلاف ہم بڑاسخت قانون لا رہے ہیں۔اسی ذخیرہ اندوزی کیخلاف آرڈیننس لا رہے ہیں۔