چین نے اسرائیل میں بھی اپنے قدم جما لیے

  • May 16, 2020, 1:24 am
  • Business News
  • 211 Views

چین نے اسرائیل میں بھی اپنے قدم جما لیے ہیں، سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ چین نے اسرائیل کی حائفہ بندرگاہ کا 25 سال کاٹھیکہ لے لیا،بحراحمر تک 300 کلومیٹر کی ایک سڑک بن رہی ہے،اس میں ٹرین بھی شامل ہے، یہ 2بلین ڈالر کی سرمایہ کاری چین نے کی ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری پومیو اسرائیل گئے ہیں، 16گھنٹے کا سفر طے کرکے ان کا اسرائیل آنا اور 7گھنٹے قیام کرکے جانا، اس میں دوتین باتیں بڑی اہم ہیں۔
ڈیل آف سینچری دبڑدوس ہوگئی ہے۔ نیتن یاہو اور گینز میں پھڈا پڑ گیا ہے ، اردن بھی کھڑا ہوگیا ہے۔کیونکہ اردن وادی کو بھی ساتھ ڈالنا تھا۔ ایک اور خوفناک پھڈا پڑ گیا ہے، سیکرٹری پومیپو نے چیک کیا ہے کہ اسرائیل کی حائفہ بندرگاہ کا 25سال کا چین نے ٹھیکہ لے لیا ہے۔
اس کی مودی کو مبارک ہو ، اسرائیل کی 17کمپنیز میں 6 کمپنیاں ایسی ہیں، جس میں چین کی بڑی سرمایہ کاری ہے۔

ریڈمیٹ ایک علاقہ ہے، اس سے لے کربحراحمر تک 300 کلومیٹر کی ایک سڑک بن رہی ہے،اس میں ریل بھی ہے، یہ 2بلین ڈالر کی سرمایہ کاری چین نے کی ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین دیامیر بھاشا ڈیم پر بھارت کو تحفظات کو مسترد کردیا ہے۔ یہ چین نے بھارت کو جواب دیا کہ پاکستان اور چین سدا بہار دوست ہیں، اس لیے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر ہمارا آپس کا معاملہ ہے۔
مزید برآں چین نے مقبوضہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ بھارتی فورسز کی جانب سے مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور بھاری توپ خانے اور مہلک ہتھیاروں سے شہری آبادی کو نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ خلاف ورزی علاقائی امن و سلامتی کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے گزشتہ روز معمول کے مطابق بریفینگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بھارت کی جانب سے مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کے ہمسایہ کی حیثیت سے چین ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ پرامن بقائے باہمی دونوں ملکوں کے باہمی مفاد اور عالمی برادری کے مشترکہ توقعات کے عین مطابق ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بالخصوص تباہ کن کوویڈ 19 وبائی مرض کے تناظر میں پاکستان اور بھارت کو تنازعات حل کرنے کیلئے رابطوں اور تعاون کو بڑھانا چاہئے۔ ترجمان نے فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ صبر وتحمل سے کام لیں اور علاقائی امن و استحکام کیلئے مل کر کام کریں۔