پاسنگ مارکس 50فیصد رکھ کر بلوچستان کے بےروزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ سراسر ظلم کی انتہا ہیں

  • May 17, 2020, 12:11 am
  • Education News
  • 144 Views

بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے یہاں کے باسی کئی کلومیٹر طے کر کہ تعلیم حاصل کرنے کیلئے دور دراز اسکولوں میں جاتے ہیں ملک کے ایک پسماندہ صوبہ ہونے کے باوجود سی ٹی ایس پی نے امتحانات کے پاسنگ مارکس 50فیصد رکھ کر بلوچستان کے بےروزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ سراسر ظلم کی انتہا ہیں، عبید اللہ کبد انی
پنجگور (انفارمیشن ڈیسک) آل بلوچستان سی ٹی ایس پی متاثرین ایکشن کمیٹی کے صدر عبید اللہ کبدانی نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت بلوچستان نے حالیہ 2019میں محکمہ تعلیم کے لیے 9500 کے قریب اساتذہ بھرتی کے خالی آسامیاں جاری کر کے ایک نجی ادارے سی ٹی ایس پی کے حوالے کئے تھی جس پر انہوں نے ملک کے دیگر صوبوں کی بنسبت ٹیسٹ میں پاسنگ مارکس زیادہ رکھ کر ایک صوبے کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی اگر دیکھا جاہے ملک کے تمام ٹیسٹنگ سروسسز کے ساتھ ساتھ پبلک سروس کمیشن کے تحریری امتحانات کو پاس کرنے کے لیئے 40 سے45 فیصد نمبر رکھی جاتی ہیں۔ایک انٹرنیشنل سروے کے مطابق ملک کے دوسرے صوبوں کی اعتبار سے بلوچستان کی شرح خواندگی میں بہتری کے بجاہے کمی آہی ہوہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے یہاں کے باسی کئی کلومیٹر طے کر کہ تعلیم حاصل کرنے کیلئے دور دراز اسکولوں میں جاتے ہیں۔ ملک کے ایک پسماندہ صوبہ ہونے کے باوجود سی ٹی ایس پی نے امتحانات کے پاسنگ مارکس 50فیصد رکھ کر بلوچستان کے بےروزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ سراسر ظلم کی انتہا ہیں۔انہوں نے کہا ہے حکومت بلوچستان کے سخت پالیسی اور ٹیسٹ میں 50 فیصد نمبر رکھنے کی وجہ سے صوبے کےاکثر امیدوارں 1 یا 2 نمبر سے ٹیسٹ میں رہ گئے ہیں۔جسکی وجہ سے صوبے 3500کے قریب آسامیاں واپس خالی رہینگے اگر محکمہ تعلیم اور حکومت بلوچستان 3500 کے قریب آسامیوں کو خالی چھوڑیں گے تو اگلے کئی دہاہیوں تک بلوچستان کی اسکولیں اسی طرح بند رہینگے۔انہوں نے کہا ہے حکومت بلوچستاں اپنی پالیسی میں نرمی لاہے تاکہ صوبے تمام آسامیاں فل ہوسکیں اور بلوچستان کے شرع خواندگی میں بہتری آسکیں۔انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان وزیرتعلیم سردار یار محمد رند سیکٹری تعلیم غلام علی بلوچ سے اپیل کرتے ہوتے کہا ہے جن جن امیدوار ں1 یا 2 نمبر سے رہ گئے ہیں ان کے ساتھ رعایت کر کہ ان کو موقع دیا جاہے تاکہ کسی حد تک سکولز فحال ہوسکیں۔