پاکستان میں یومیہ کورونا کیسز اور اموات کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی

  • May 29, 2020, 9:18 pm
  • COVID-19
  • 133 Views

پاکستان میں کورونا کیسز کی یومیہ تعداد بڑھ کر2636 تک پہنچ گئی ہے، 157مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں، جبکہ57 مریض انتقال کرگئے، پچھلے 24 گھنٹے میں اموات اور نئے کیسز کی تعداد سب سے زیادہ رپورٹ ہوئی، نئے کیسز کی تعداد سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں پچھلے24 گھنٹے میں اب تک سب سے زیادہ کیسز 2636 رپورٹ ہوئے ہیں۔
عالمی سطح پر 60 لاکھ لوگ وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں 3 لاکھ 62 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔ جبکہ کل کیسز میں43 فیصد مریض جو25 لاکھ بنتے ہیں، یہ بالکل مکمل صحتیاب ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں بھی یہی صورتحال ہے، پاکستان میں 64 ہزار کیسز میں35 فیصد مکمل صحت یاب ہوچکے ہیں، جبکہ اموات میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، پچھلے 24 گھنٹوں میں پاکستان میں 57 افراد انتقال کرگئے ہیں۔
ہم کہہ سکتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ کیسز، وینٹی لیٹرز پر 157مریض ہیں، جو سب سے زیادہ تعداد ہے، اسی طرح اموات کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے۔ جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وباء پھیل رہی ہے۔ وینٹی لیٹر پر کسی کے ہونے کا مطلب کہ وہ شدید بیمار ہے، پھیپھڑے کام نہیں کررہے، وینٹی لیٹرز پر موجود مریضوں کی 90 فیصد تعداد ریکور نہیں کرسکتی۔ کیسز کی بڑھتی تعداد سے دیکھا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔
وباء سے نمٹنے کیلئے ہمارے ہسپتالوں میں بیڈز بھی دستیاب ہیں، 18سے 20 فیصد وینٹی لیٹرز کورونا مریضوں کیلئے استعمال ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہم نے ایک سسٹم بنایا ہوا ہے کہ مختلف شہروں اور ہسپتالوں میں بیڈز اور سہولیات کو جانچا جاسکتا ہے۔ اس سسٹم کو کل میڈیا سے شیئر کیا جائے گا۔یہ ایک نیا وائرس تھا، جس کی وجہ سے حکومت نے احتیاطی اور سخت طریقہ اپنایا گیا۔
اس سے غلط فہمیاں اور مشکل صورتحال بھی پیدا ہوئی۔ حکومت نے کورونا سے فوت ہونے والوں اور ان کی تدفین کیلئے ایک نئی ایڈوائزری جاری کی ہے۔ چونکہ ابھی تک میت سے زندہ انسانوں میں وائرس منتقل ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس لیے پرانے ہدایت نامے میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ان چیزوں کو میں لوگوں کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، کیونکہ انتقال کرنے والے افراد کے لواحقین کو اگرمیت کی ہنڈلنگ یا تدفین مذہبی طریقے سے نہ ہو، تو ہمارے معاشرے میں بڑا غم وغصہ ہوتا ہے۔
اگر کوئی کورونا مریض انتقال کرجائے تو جو لوگ میت کو ہینڈل کررہے ہیں، ان کو چاہیے کہ ان تمام تراحتیاطی تدابیر پر عمل کریں، جو ہم زندہ مریض کے وقت کرتے ہیں، میت کو چھونا نہیں ہے، لیکن لوگ جذباتی ہوجاتے ہیں، میت کو چومتے ہیں، اس کی ممانعت ہے، دستانے اور لباس پہننا ضروری ہے۔ میت کوغسل دینے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ احتیاطی طریقے سے میت کو غسل دیا جاسکتا ہے، کوشش کریں کہ پانی کے چھینٹے نہ اڑیں۔میت کو قبر تک ٹرانسفر کرنا، جنازہ اور قبر میں اتارنے تک کے عمل میں احتیاطی تدابیر اپنانا بڑی ضروری ہیں۔