وزارت خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد سے 100 فیصد تک اضافے کی تجویز مسترد کردی

  • June 8, 2020, 4:45 pm
  • National News
  • 438 Views

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز وزیراعظم کو ارسال کر دی گئی۔وزارت خزانہ نے وزیراعظم کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔وزارت خزانہ نے تنخواہوں میں 50فیصد سے 100 فیصد تک اضافے کی تجویز مسترد کردی۔وزارت خزانہ نے وزیراعظم کو ارسال کردہ جواب میں کہا ہے کہ کورونا وائرس اور ملکی معاشی صورتحال کے باعث آئندہ وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد سے زیادہ اضافہ ممکن نہیں۔
تجویز میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 2ایڈہاک الاؤنسز بنیادی تنخواہ میں ضم کر کے بنیادی پے اسکیل پر نظر ثانی کی جائے اور تنخواہوں میں 5 سے10 فیصد اضافہ کیا جائے۔
دوسری صورت میں بنیادی تنخواہ پر 10 فیصد ایڈہاک الاؤنس دیا جائے۔وزارت خزانہ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھجوائی گئی گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں سو فیصد اور گریڈ 17 تا 22 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50فیصد یا گریڈ 1 تا 21 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50فیصد اضافہ کی تجویز ناقابل عمل قرار دے دی۔

قبل ازیں یہ بھی بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے دباو ڈالا جا رہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کیا جائے۔ بلکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کر دی جائے۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد تک کٹوتی کی جائے۔ جبکہ گریڈ 18 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہیں منجمد کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ کرونا وائرس بحران کے بعدجی 20 ملکوں میں سرکاری تنخواہیں 20 فیصد کم کی گئی ہیں۔ جبکہ پاکستان میں پٹرول سستا ہونے اور لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کے خرچے کم ہوئے۔ پاکستان میں بھی کورونا کے بعد لوگوں کے خرچے کم ہوئے ہیں اس لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کر کے حکومت اپنے خرچے بچائے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کا مطالبہ قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔حکومت کا موقف ہے کہ یورپ اور پاکستان کے حالات مختلف ہیں۔ جی 20 ملکوں میں مہنگائی کی شرح محض 2 فی صد ہے۔ سرکاری ملازمین کو مہنگائی کی شرح سے محفوظ رکھنا ضروری ہو گا، پنشنرز کو مہنگائی کے شرح سے محفوظ رکھنا ضروری ہوگا۔