بھارت میں تمام مذاہب نے ”آن لائن“عبادات کی سروس شروع کردی

  • June 20, 2020, 1:35 pm
  • Weather News
  • 86 Views

بھارت میں دو ماہ سے زیادہ عرصے سے مندر، مساجد،خانقاہیں‘ گرودوارہ ‘ گرجا گھر اور دیگر عبادت گاہیں بندہیں حال ہی میں ان عبادت گاہوں کو کھولا گیا ہے لیکن وہاں جانے کے لیے کئی طرح کے اقدامات اور رہنما اصول طے کیے گئے ہیں.
تاہم وائرس کے خوف کی وجہ سے لوگ عبادت گاہوں میں آنے کترارہے ہیں جس سے ان عبادت گاہوں اور خانقاہوں کی آمدن میں نمایاں کمی واقع ہوئی بھارت کے کئی ہندو مندر اور آشرم جن کی روزانہ کی آمدن کروڑوں میں تھی وہ ہزاروں تک آچکی ہے اس صورتحال میں مغرب کی طرزپر بھارت میں ہندو‘مسلمان ‘عیسائی ‘سکھ ‘بدھ اور دیگر مذاہب کے مذہبی پیشواﺅں نے نہ صرف آن لائن عبادات کے لیے خصوصی ایپلی کیشنزاور ویب سائٹس متعارف کروادی ہیں بلکہ آن لائن چندہ باکس بھی بنادیئے گئے ہیں تاکہ لوگ اپنے نذرانے انہیں بجھواسکیں.

بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر پٹیالہ سے تعلق رکھنے والے تاجرجگت لال نے بھارتی ٹی وی کو بتایا کہ وہ ہردیوار مندر کے بھگت ہیں مگر وہ لاک ڈاﺅن اور دیگر مشکلات کی وجہ سے وہاں جانہیں پارہے تھے پٹیالہ سے ہردیوارکا فاصلہ کوئی 18سو کلو ہے جسے طے کرنے میں 30گھنٹے لگتے ہیں ان کا کہنا ہے اب وہ گھر بیٹھے آن لائن پوجا پاٹ میں شریک ہوجاتے ہیں اور پنڈتوں کے کہے مطابق ان کا جتنا سفر خرچ بنتا ہے وہ اس کے برابر آن لائن چندے میں دے دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہیں پورا یقین ہے کہ روحانی طور پر ہردوارسے ہوکر آتے ہیں ایسا انہوں نے کئی بار خواب میں بھی دیکھا ہے.
دہلی کے بیوپاری کرشن چند شاملے کا سفر جگت لال سے بھی لمبا ہے جو کہ 2ہزار8سو کلو میٹر سے بھی زیادہ ہے اور وہاں پہنچے کے لیے 50 گھنٹے درکار ہوتے ہیں وہ ریاست تامل ناڈو کے ناگرکولی مندر جانا چاہتے ہیں مگر ان کا مسلہ بھی ”آن لائن“سروس سے حل ہوگیا ہے انہوں نے بھارتی نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ تبرکات کے لیے آن لائن آڈر کرسکتے ہیں .
بنگلور میں آشرم چلانے والے معروف ہندو مذہبی راہنما شری شری روی شنکر کے دنیا بھر میں لاکھوں پیروکار ہیں جنہیں وہ دھیان لگانے‘یوگا اور مراقبے کی آن کلاسیں پہلے ہی دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کوئی عذاب یا ’شراپ نہیں بلکہ ایک سبق ہے‘انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں لوگوں کو مراقبے کا مشورہ دیا ہے‘اسی طرح عیسائی پادری بھی آن لائن چرچ چلارہے ہیں اور بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے آن لائن مذہبی خدمات شروع کی گئی ہیں.
اس معاملے میں بھارت کے مسلمان بھی پیچھے نہیں رہے حالانکہ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے کہ اللہ ہروقت ‘ہرجگہ موجود ہے اس کی تلاش کے لیے کہیں جانے کی ضرورت نہیں اور سجدہ اس کے قرب کا سب سے بڑاآسان ذریعہ ہے وہ چاہے باجماعت نمازمیں مسجد میں ہو یا کسی بند کمرے میں اکیلا انسان کرئے تاہم بھارت میں مسلمان صوفیاءکی خانقاہوں کے گدی نشین اور متولی بھی ”آمدن“کم ہوجانے سے شدیدپریشانی کا شکار تھے انہوں نے بھی ہندوﺅں ‘عیسائی اور دیگر مذاہب کی طرح اپیلی کیشنزاور ویب سائٹس کے ذریعے ”آن لائن سروسز“فراہم کرنا شروع کردی ہیں ریاست راجستھان کے کوٹہ ضلع کے ایک دوکاندار خورشید عالم خواجہ معین الدین چشتی سے عقیدت رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ’میں درگاہ تک نہیں جا سکتا لیکن اکثر ویڈیو کال کر کے دعاﺅں میں شریک ہو جاتا ہوںخورشید جیسے کئی لوگ ہیں جو انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے مذہبی فرائض کو انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں.
لاک ڈاﺅن کے دوران درگاہ پر انٹرنیٹ کے ذریعے دعا کرنے یا نذارنہ پیش کرنے کی درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے سید گوہر کہتے ہیں کہ یہ رجحان جاری رہے گا ان کا کہنا ہے کہ ہم انٹرنیٹ کے ذریعے دعاﺅں کی خدمات پیش کرتے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ کورونا کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا.