نواز شریف نے عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی سے سیاسی لوگوں کے نام نکلوائے

  • July 9, 2020, 2:33 pm
  • National News
  • 123 Views

معروف صحافی عمران خان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے جے آئی ٹی ریلیز کی تو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عزیر بلوچ کا بیان حلفی ریلیز کر دیا تاکہ لوگوں کے سامنے اصل حقائق سامنے آ سکیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے جو جی آئی ڈی ریلیز کی کیا یہ اصل جے آئی ٹی ہے ؟تو اس کا جواب ہے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جنرل راحیل شریف اور نواز شریف کو یہ کریڈٹ دینا پڑے گا کہ ان کے دور میں کراچی میں امن آیا تھا۔جنرل راحیل شریف نے فوج کی مدد سے کراچی میں آپریشن کروایا اور نواز شریف نے سیاسی طور پر معاملے کو ہینڈل کیا لیکن جب جی آئی ٹی بنی تو اس وقت بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا، پاکستان پیپلز پارٹی والوں نے یہ کہا کہ ہمارا نام جرائم پیشہ عناصر سے جوڑیں گے۔
اینکر عمران خان نے انکشاف کیا کہ پیپلز پارٹی کے جن لوگوں نے ان سے قتل کروائے، بھتے منگوائے، چائنہ کٹنگ کروائی۔زمینوں پر قبضہ کئے ان سب کے نام جے آئی ٹی سے نکلوا کر افسران سے دستخط کروائے گئے۔افسران دستخط نہیں کر رہے تھے جس پر نواز شریف نے اداروں کو قائل کیا کہ سیاسی لوگوں کے نام نکلوائے جائیں لیکن جے آئی ٹی مکمل کی جائے۔اس وقت سیاسی لوگوں کے نام نکال دیے گئے تھے۔
عمران خان نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار جے آئی ٹی رپورٹ سے سیاسی لوگوں کے نام نکلوانے کے مخالف تھے۔ان کی وزارت سے ہٹتے ہی یہ کام ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے لیے آسان ہو گیا۔جو جی آئی ٹی سامنے آئی وہ ہومیوپیتھک جے آئی ٹی ہے۔

اسے سے قبل سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی کے دوسرے اہم حصے کو حکومتی شخصیات نے رکوا دیا۔
ڈاکٹر شاہد مسعود کا عزیر بلوچ کے معاملے پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہنا ہے کہ آج علی زیدی اکیلے کھڑے ہیں،ان کو خود کو سوچنا چاہئیے کہ آخر کیا ہوا ہے۔کیونکہ ان کی حکومت نے سیاسی بیان دیا ہے۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے انکشاف کیا کہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی کے دوسرے کے دوسرے حصے پر تو بات ہو ہی نہیں رہی کیونکہ اسے روک دیا گیا ہے۔ خود حکومتی شخصیات نے عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی کے دوسرے حصے کو رکوا دیا۔
میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چا رہا ہے۔ایک آدمی جس نے ساری دنیا کے سامنے لاشیں گرائیں،بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کو آگ لگائی،اتنا بڑا واقعہ ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ علی زیدی اس معاملے پر ااکیلے کھڑے ہیں۔دیکھنا چاہئیے کہ عزیز بلوچ کیسے باہر گیا تھا،اب احتساب کا بٹن رک گیا ہے کیونکہ رپورٹ کے دوسرے حصے کو رکوا دیا گیا۔ اور اسے سیاسی بنا دیا گیا ہے۔بہت ساری ایسی چیزیں جو علی زیدی بتا نہیں رہے۔