ایران نے بی آر آئی اور سی پیک کی حمایت کر دی

  • July 16, 2020, 3:51 pm
  • World News
  • 131 Views

ایران کی جانب سے چاہ بہار بندرگاہ سے منسلک اہم منصوبے سے بھارت کو الگ کرنے کے بعد نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ایران نے بی آر آئی اور پاک چین اقتصادی راہداری کی حمایت کردی ہے۔پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا ہے کہ بی آر آئی اور سی پیک خطے کی ترقی خصوصیات چین، ایران اور پاکستان کے لیے فائدہ مند ہیں۔
انہوں نے بھارت کا نام لیے بغیر کہا کہ چاہ بہار بندرگاہ کے اہم منصوبے سے نئ دہلی کو الگ کرنے کے ایران کے فیصلے کا دفاع کیا۔انہوں نے کہا جب کچھ غیرملکی حکومت ایران کے ساتھ اپنے تعلقات میں تذبذب کا شکار ہیں اور اس کے لیے انہیں دوسروں کی اجازت کی ضرورت ہے۔یقینی طور پر ایسی حکومت طویل مدتی تعاون کے معاہدوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد کی اہل نہیں ہو سکتی۔
ایرانی سفیر نے سی پیک اور بی آر اے کی تعریف کی جو کہ ایران کی خارجہ پالیسی میں غیر معمولی تبدیلی کی جانب اشارہ ہے۔دوسری جانب سینئر صحافی و تجزیہ کار ہارون رشید کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ چین ایسے منصوبے کا آغاز کرنے جا رہا ہے جس سے امریکا، اسرائیل اور بھارت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ چین نے پاکستان کے پڑوسی ملک ایران میں 400 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ سے اس کی منظوری کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ معاہدہ طے پا جائے گا۔ چین نے ایران میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کے ذریعے امریکا، اسرائیل اور بھارت کو قابو میں کرنے کی چال چلی ہے۔ ہارون رشید کا کہنا ہے کہ چین پاکستان میں بھی مزید سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، اب تک سی پیک کے تحت 60 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری ہوئی، جسے 100 ارب ڈالرز تک جانا چاہیئے تھا، لیکن پاکستان کے اندرونی عدم استحکام کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوا۔
ہارون رشید کا مزید کہنا ہے کہ چین کی جانب سے ایران میں ایک سے زائد بندرگاہیں، جدید ریلوے ٹریکس، شاہراہوں کی تعمیر اور دیگر کئی اہم منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ اگر چین اور ایران کے معاہدے پر عمل ہو گیا تو ایران جاپان جیسا ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران کے ایک غیر متوقع فیصلے نے اس کے دیرینہ دوست بھارت کو زبردست دھچکا پہنچایا۔ بھارت جس نے گوادر بندرگارہ منصوبے کو ناکام کرنے کیلئے ایران میں چابہار بندرگاہ منصوبہ تعمیر کرنے میں مدد دی تھی، اسے اب ایران نے اپنے ملک میں جدید ریلوے ٹریک کی تعمیر کے منصوبے سے الگ کر دیا ہے۔