ایرانی بلوچستان پر تشدد مظاہرے جاری مزید 3افراد جاں بحق، مسلح افراد کا پولیس اسٹیشن پر قبضہ
- February 25, 2021, 12:14 pm
- World News
- 367 Views
سراوان: ایرانی بلوچستان کے شہر سراوان میں گذشتہ دنوں تیل کا کاروبار کرنے والے کئی افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مظاہرین نے زہدان قلعہ بد پولیس اسٹیشن کوقبضے میں لے لیا ہے۔اور ایرانی حکومت کی جانب سے سیستان وبلوچستان کے مختلف شہروں میں انٹریٹ کی سروس بند کردی گئی ۔ یہاں آمدہ اطلاعات کے مطابق سراوان میں مظاہرے تیسرے دن بھی جارہی رہے جس میں مزید 3افراد جاں بحق ہوگئے ۔ تفصیلات کے مطابق مظاہروں کے دوران فائرنگ کے واقعہ میں مزید تین افراد کے جاں بحق ہونے سمیت متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اور سراوان میں بڑے پیمانے پر مظاہرے جارے ہیں اس دوران سرکاری دفاتر اور گاڑیوں کو نذر آتش کرنے سمیت فورسز اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔زاہدان کے صوبائی گورنر کے مطابق چھوٹے ہتھیاروں اور گرنیڈ لانچروں سے مسلح افراد نے قلعہ بد پولیس اسٹیشن کو قبضے میں لے لیا ہے۔سراوان میں حالات کو قابو کرنے کیلئے فورسز کی بھاری نفری پہنچا دی گئی ہے تاہم بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں ۔دوسری جانب ایرانی حکومت کی طرف سے سیستان وبلوچستان کے مختلف شہروں میں انٹریٹ کی سروس بند کردی گئی جس سے وہاں پر سوشل میڈیا کے ذریعے معلومات کے رسائی میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق تیل لے جانے والے بلوچ افراد پر فائرنگ اس وقت ہوئی جب اسلامی انقلابی گارڈ کور کے کمانڈر نے تیل لے جانے والے افراد کے لیے ’رزاق منصوبے‘ کا اعلان کیا۔اس نئے منصوبے کے تحت سرحدی کراسنگ پر ایندھن کے اسٹیشن قائم کیے جائیں گے اور پاکستان کو ایندھن کی فروخت کو باضابطہ شکل دی جائے گی۔ رزاق منصوبے سے صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے میں رہنے والے سرحدی باشندے ہی مستفید ہوسکتے ہیں۔