یہ یورپ نہیں بلکہ پاکستان ہے، اندرون لاہور کا نقشہ ہی بدل گیا!

  • March 9, 2021, 2:49 pm
  • Entertainment News
  • 313 Views

اندرون لاہور کی صفائی اور نفاست کے چرچے، تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق اندرون لاھور دہلی گیٹ کے پاس ایک گلی کی صفائی اور نفاست کو دیکھ کر سب متحیر ہیں اور بعض لوگوں کی پاس تعریف کرنے کے لیے الفاظ تک نہیں۔ اندرون لاہور کے اِن گلیوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ورلڈ بینک کے ڈویلپمنٹ کے شعبے نے یہ بیڑا اٹھایا ہے کہ پرانے لاہور کی اصل تصویر، تعمیراتی حسن اور کسی قدر اس کی پرانی تہذیب کو اُجاگر کیا جائے گا۔ اس ضمن میں اندرون لاہور دہلی گیٹ کے پاس موجود ایک گلی کاانتخاب کیا گیا، جس کی صفائی ستھرائی کی گئی اور تزئین و آرائش بھی کی گئی ہے۔ ورلڈ بینک کا کام ابھی جاری ہے اور ابھی اندرون لاہور کے ایک مخصوص حصے پر کام کیا گیا ہے جبکہ یہ کام پورے اندرون لاہور میں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اندرون لاہور کو پاکستان میں اہم سیاحتی مقام سمجھا جاتا ہے، اسی لیے پنجاب حکومت نے اِس کی صفائی ستھرائی اور تعمیراتی کام کے لیے والڈ سٹی اتھارٹی کے نام سے باقاعدہ ادارہ بھی قائم کر رکھا ہے۔
اندرون لاہور کی تزئین و آرائش کا کام جاری ہے، اس سلسلے میں دہلی دروازے اور حمام کی تزئین کے لیے ماہر کاریگروں کو بلوایا گیا ہے، جو بہت محنت اور نفاست سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ورلڈ بینک، والڈ سٹی کے تعاون سے اندرون لاہور میں جدیدیت کے ساتھ ایسا کام کر رہی ہے کہ جس سے اندرون لاہور کو بالکل پرانی حالت میں بحال کر کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ لاہور کی تاریخ کافی قدیم ہے، زمانہ قدیم میں یہ دریائے راوی کے کنارے بسنے والا ایک آباد شہر تھا جو ایک تجارتی مرکز تھا۔ لاہور کو ماضی قدیم میں حکومت کرنے کے لیے بہترین دفاعی شہر بھی تصور کیا جاتا رہا ہے۔
اسی لیے اکثر مغل بادشاہوں نے اپنا زیادہ وقت یہیں گزارا۔ آج بھی حقیقی معنوں میں لاہور مانے جانے والا پرانا لاہور بارہ دروازوں کے اندر موجود ہے، ان دروازوں کے نام بھی ہیں 1:شاہ عالم دروازہ، 2: موچی دروازہ،،3: اکبری دروازہ،4: دھلی دروازہ،5: مستی دروازہ، 6: شیرانوالا دروازہ، 7: کشمیری دروازہ،8: یکی دروازہ (اصلی نام زکی تھا)،9: ٹیکسالی دروازہ، 10: بھاٹی دروازہ، 11: موری دروازہ،12: لوہاری دروازہ۔ اندرون لاہور میں بہت سی قدیم عمارات موجود ہیں حتیٰ کہ پانچ سو سال پرانی عمارات بھی ہیں اور سو ڈیڑھ سو سال پرانے گھر تو بہت زیادہ تعداد میں ہیں۔