دہڑکی ٹرین حادثہ، ڈرائیور کا بیان بھی سامنے آ گیا

  • June 7, 2021, 12:31 pm
  • Breaking News
  • 535 Views

ڈہرکی کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین کے ڈرائیور کا کہنا ہے کہ حادثے میں ثابت ہو جائے گا وہ سوئے ہوئے نہیں تھے۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سرسید ایکسپریس ٹرین کے ڈرائیور اعجاز احمد نے کہا کی رات 3 بج کر 40 منٹ کے وقت کراچی آنے والی ٹرین کے ڈبے گرے ہوئے تھے جنہیں دیکھ کر ہنگامی بریک لگانے کی بہت کوشش کی لیکن گاڑی نہیں رکی۔
انہوں نے کہا کہ سرسید ایکسپریس کی دو ائیر کنڈیشنڈ بزنس کلاس بوگیاں اور ایک ڈائننگ کار متاثر ہوئی جب کہ حادثے میں ملت ایکسپریس کی 3 اے سی بزنس اور 8 اکانومی کلاس بوگیاں ڈاؤن ٹریک پر گریں۔اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ حادثے کی تحقیقات میں ثابت ہو جائے گا میں اور اسسٹنٹ ڈرائیو سوئے نہیں تھے۔
دوسری جانب صوبہ سندھ میں ڈہرکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس کے تصادم میں ہلاکتوں کی تعداد35ہوگئی ہے جبکہ 50 سے زائدمسافر زخمی ہیں جن میں کئی کی حالت نازک بتائی جارہی ہے ، ایس ایس پی گھوٹکی عمرطفیل نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ30/35 افراد کے ابھی بھی بوگیوں کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں جنہیں نکالنے کے لیے اقدامات کیئے جارہے ہیں.ریلولے ذرائع کے مطابق حادثے کے بعد امدادی کارروائیاں سست روی کا شکار رہیں اور بھاری مشینری تاحال جائے حادثہ پربروقت نہیں پہنچ سکی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے تحصیل دار ڈہرکی کا کہنا ہے کہ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہیوی مشینری پہنچنے میں تاخیر ہو ئی پیر کی علی الصباح کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی چار بوگیاں گھوٹکی کی تحصیل اوباوڑو کے مقام پر پٹری سے اتر کر ڈاﺅن ٹریک پر گر گئیں جس کے بعد پنجاب سے آنے والی سرسید ایکسپریس متاثرہ ٹرین کی ڈاﺅن ٹریک پر موجود بوگیوں سے جا ٹکرائی اور اس کی بھی تین بوگیاں پٹری سے اتر گئیں ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ کے مطابق حادثے کے زخمیوں کو میرپور ماتھیلو، صادق آباد، گھوٹکی اور اوباوڑو کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا ہے. حکام کے مطابق، جس مقام پر حادثہ پیش آیا وہاں پہنچنے کے لیے سڑک موجود نہیں، راستہ مشکل ہونے کی بنا پر امدادی ٹیموں کو پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے جائے حادثہ سے قومی شاہراہ کا فاصلہ تقریباً 20 کلو میٹر بتایا جاتا ہے ریلوے حکام کی ریلیف ٹرین روہڑی اسٹیشن سے جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہے جس کے بعد بوگیوں کو ٹریک سے ہٹانے کا کام بھی شروع ہو گیا ہے.