مالی سال 2021-22آٹھ ہزار کھرب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا
- June 11, 2021, 11:56 am
- Business News
- 187 Views
مالی سال 2022-2021کے لیے 8ہزار کھرب روپے سے زیادہ حجم کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائےگا بجٹ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین پیش کریں گے وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے 900 ارب اور دفاع کے لیے ایک ہزار 330 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہوگا یا نہیں، اس کا حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے سے پہلے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہوگا نئے مالی سال میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف پانچ ہزار 705 ارب روپے ہوگا.
آئندہ مالی سال کے بجٹ کے خدوخال سامنے آگئے ہیں حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے اس لیے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15فیصد اضافے کی تجویز رکھی گئی ہے تاہم یہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط ہے. آئندہ مالی سال خسارہ 3 ہزار 154 ارب ہونے کا امکان ہے کل آمدنی 7 ہزار 989 ارب اور وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 8 ہزار 56 ارب روپے سے زائد متوقع ہے آئندہ مالی سال میں قرضے جی ڈی پی کی 3 اعشاریہ 84 فیصد شرح تک پہنچنے کا امکان ہے.
صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3 ہزار 527 ارب روپے جاری ہوسکتے ہیں کل آمدنی میں سے این ایف سی کا شیئر نکالے جانے کے بعد وفاق کے پاس 4 ہزار 462ارب روپے بچیں گے۔
بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کےلئے 3ہزار 105ارب روپے مختص کئے جائیں گے. پنشن کی مد میں 480 ارب، سبسڈی کےلئے 530ارب، ترقیاتی بجٹ کے لئے 900ارب،سول حکومت کے اخراجات کیلئے 510ارب اور گرانٹس کی مد میں 994 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے آئندہ مالی سال میں معاشی ترقی کا ہدف 4 اعشاریہ 2 فیصد، بجٹ خسارے کا ہدف6فیصد ہونے کا امکان ہے جس میںدرآمدات 25 ارب 70 کروڑ ڈالر، برآمدات 51 ارب 40 کروڑ ڈالر، ایف بی آر کیلئے ٹیکس محاصل کا ہدف 6 ہزار 37 ارب مقرر کرنے کی تجویز ہے.
نان ٹیکس کی مد میں 1400 ارب کے محاصل اکٹھے کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے مہنگائی کی شرح 8 فیصد تک جانے کا امکان ہے نئے مالی سال میں مجموعی طور پر 14سوارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جانے کی تجویز دی گئی ہے تعمیراتی شعبے کو دی گئی ایمنسٹی سکیم کی مدت میں توسیع کے اعلان متوقع ہے ٹیکسز اور جی ایس ٹی کی مد میں رعایت بھی ختم کیئے جانے کا امکان ہے. واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ شوکت ترین کا قومی اقتصادی سروے کی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو بتادیا نہ بجلی مہنگی کریں گے نہ ٹیکس بڑھائیں گے۔شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان نے امریکا سے بھی کہہ دیا کہ پیسے نہیں تجارت چاہتے ہیں.