دو اہم ممالک تک جانے والی ریلوے ٹریک کے سلسلے میں خوش خبری
- June 18, 2021, 7:47 pm
- Business News
- 120 Views
پشاور: وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان سہ ملکی ریلوے ٹریک کی بحالی پر تیزی سے کام کر رہا ہے، پاکستان ریلویز کے سربراہ کا کہنا ہے کہ منصوبے پر کام آخری مراحل میں ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان، افغانستان اور ازبکستان ریلوے ٹریک کی دوبارہ بحالی پر کام تیزی سے جاری ہے، یہ بات آج جمعے کو پشاور ہائی کورٹ میں خیبر ٹیچنگ اسپتال کی ریلوے کی زمین پر عارضی پارکنگ بنانے کے لیے دائر کیس کی سماعت کے دوران سی ای او پاکستان ریلوے نثار میمن نے عدالت میں بتائی، کیس کے سلسلے میں ریلوے کے دیگر حکام کو بھی عدالت میں طلب کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی، سی ای او پاکستان ریلوے نثار میمن نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان ریلوے ٹریک بحال کرنے کے منصوبے پر کام آخری مراحل میں ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سینٹرل ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے جلد اس ٹریک پر دوبارہ ریل بحال ہو جائے گی، اس کے لیے ہوم ورک مکمل ہے، اور عالمی بینک نے فنانسنگ کی منظوری بھی دی ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید خان نے کہا یہ اچھی بات ہے کہ اتنے عرصے سے بند ٹریک کو دوبارہ بحال کیا جارہا ہے، عشروں سے یہ ٹریک بند پڑی تھی، آپ اس ٹریک کو بحال کر رہے ہیں، یہ خوشی کی بات ہے، تاہم جب تک آپ اس ٹریک کو بحال نہیں کرتے اس وقت تک اسپتال کے قریب زمین اسپتال کو پارکنگ کے لیے استعمال کرنے دیں، جب آپ کو ضرورت محسوس ہو تو پھر واپس لے لیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عوام کو بھی کچھ ریلیف دیا جائے، ہر جگہ عوام مشکلات میں مبتلا ہیں، محکموں والے عوام کی بھی کچھ اشک شوئی کریں، سی ای او ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ ریلوے ٹریک جلد بحال کر رہے ہیں، اسپتال کے لیے دوسرے سائیڈ پر جگہ دے سکتے ہیں، وہاں پر سڑک بنا لی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے سے سڑک بنا ہے، وہی سڑک مقامی آبادی والے بھی استعمال کر رہے ہیں، پھر کیسے دوسرے سائیڈ پر سڑک بنا لیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ مستقل بنیادوں پر جگہ دیں، جب آپ ٹریک بحال کر لیں گے، تو جگہ آپ کے حوالے کر دی جائے گی۔
انھوں نے کہا ریلوے کی زمین پر پلازے بنے ہیں، کئی سالوں سے لوگوں نے قبضہ جمایا ہوا ہے، ریلوے کی زمین پر جتنے بھی تجاوزات ہیں، ان کے خلاف کارروائی کریں اور آئندہ سماعت پر رہورٹ جمع کریں، عدالت نے ریلوے حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ اس ریلوے ٹریک کی تاریخ بہت پرانی ہے، انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق 1925 میں اس ٹریک کا آغاز ہوا تھا، یہ پشاور سے لنڈی کوتل تک 52 کلومیٹر کا ٹریک ہے، جو پشاور ایئر پورٹ سے ہوتا ہوا ضلع خیبر میں داخل ہوتا ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہ ٹریک پُر پیچ راستوں سے گزرتا ہوا 34 ٹنلز اور 92 پُلوں سے ہو کر لنڈی کوتل تک جاتا ہے۔
2008 میں مون سون بارشوں کی وجہ سے ٹریک کو بہت نقصان پہنچا، اس وقت کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی وجہ سے بھی حالات انتہائی خراب ہوئے، جس کی وجہ سے ریلوے ٹریک کو بند کیا گیا تھا، جو اب تک بحال نہ ہو سکا۔
اب پاک، افغان، ازبکستان نے اس ٹریک کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں شروع کر دی ہیں، ریلوے حکام کے مطابق ریلوے ٹریک افغانستان سے ہوتا ہوا ازبکستان اور دیگر وسط ایشیائی ممالک تک جائے گا، اس ٹریک کی بحالی سے جہاں تجارت کو فروغ ملے گا، وہاں عوام کو بھی روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔