طیبہ تشدد کیس، ملزمان راجا خرم اور اہلیہ کو ایک ایک سال قید ، 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی گئی

  • April 17, 2018, 2:03 pm
  • Breaking News
  • 335 Views

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے طیبہ تشدد کیس کے ملزمان سابق سیشن جج راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو ایک ایک سال قید اور 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا ہے۔ ہائیکورٹ کی جانب سے 10 سالہ بچی پر تشدد کرنے والے سابق سیشن جج راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو ایک ایک سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔ ملزمان کو50، 50 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے27 مارچ کو حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد دونوں مجرموں کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔

واضح رہے کہ کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر 2016 کو پیش آیا ، سوشل میڈیا پر تصویریں وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور 29 دسمبر 2016 کو طیبہ کو تحویل میں لیا گیا۔ تشدد کے واقعے میں ملوث دونوں ملزمان کے خلاف تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ 3 جنوری 2017 کو طیبہ کے والدین نے راجا خرم اور ان کی اہلیہ کو معاف کردیا تھا تاہم راضی نامہ سامنے آنے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا از خود نوٹس لیا تھا۔

سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے 8 جنوری 2017 کو طیبہ کو بازیاب کراکے پیش کیا تھا جبکہ عدالتی حکم پر 12جنوری 2017 کو راجا خرم علی خان کو بطور جج کام سے روک دیا گیا تھا۔اس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے مقدمے کا ٹرائل اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوادیا تھا جہاں 16 مئی 2017 کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔اس مقدمے میں مجموعی طور پر 19 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں 11 سرکاری جبکہ طیبہ کے والدین سمیت 8 غیر سرکاری افرادشامل تھے۔